شاہد شاہنواز
لائبریرین
اس "غزل" میں بحر کون سی ہے، یہ معلوم نہیں ۔۔۔ یہ بھی نہیں جانتے کہ اس بحر کا پہلے کوئی وجود تھا بھی ۔۔۔ کہ نہیں!
ذہن الگ ہیں، دل نہیں ملتے، اب کہنا دشوار نہیں ہے
ہم نہیں کہتے آپ ہی کہہ دیں آپ کو ہم سے پیار نہیں ہے
دل کی بات کوئی نہیں سنتا اس لیے ہم چپ چپ بیٹھے ہیں
ذہن کو تنہائی نہیں بھاتی، دل آدم بیزار نہیں ہے
ہم جس جانب بھی جاتے ہیں، سر پر پتھر ہی پڑتے ہیں
جس رستے کا رخ کرتے ہیں وہ رستہ ہموار نہیں ہے
لوگ تو سمجھاتے ہیں لیکن راہ کی الجھن ہم نہیں سمجھے
ہم دیکھیں جب آنکھیں کھولیں، رستہ ہے، دیوار نہیں ہے
اس عالم کا گورکھ دھندا شاید ہم کچھ جان چکے ہیں
ہم میں ہی کچھ عیب ہیں باقی، یہ دنیا بے کار نہیں ہے
الف عین
فلسفی
ذہن الگ ہیں، دل نہیں ملتے، اب کہنا دشوار نہیں ہے
ہم نہیں کہتے آپ ہی کہہ دیں آپ کو ہم سے پیار نہیں ہے
دل کی بات کوئی نہیں سنتا اس لیے ہم چپ چپ بیٹھے ہیں
ذہن کو تنہائی نہیں بھاتی، دل آدم بیزار نہیں ہے
ہم جس جانب بھی جاتے ہیں، سر پر پتھر ہی پڑتے ہیں
جس رستے کا رخ کرتے ہیں وہ رستہ ہموار نہیں ہے
لوگ تو سمجھاتے ہیں لیکن راہ کی الجھن ہم نہیں سمجھے
ہم دیکھیں جب آنکھیں کھولیں، رستہ ہے، دیوار نہیں ہے
اس عالم کا گورکھ دھندا شاید ہم کچھ جان چکے ہیں
ہم میں ہی کچھ عیب ہیں باقی، یہ دنیا بے کار نہیں ہے
الف عین
فلسفی