محمود احمد غزنوی
محفلین
ایک غزل۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رات بھی کچھ گہری گہری ہے درد بھی گہرا گہرا ہے
سُلگی سُلگی اوس پڑی ہے اور آنکھوں میں کہرا ہے
پھول تو سب تھک ہار کے شائد گردن ڈال کے سو بیٹھے
کیا جانیں کیوں ہوا ہے بے کل، پتّہ پتّہ لرزا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ٹیڑھی میڑھی لمبی سڑکیں پھر سے تیری راہ تکیں
بند گلی میں حبس ہے جتنا، باہر اتنی برکھا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نہ جانے کیا بات ہے شائد ساون اس کو کہتے ہیں
حدّ ِ نظر تک صحرا ہے اور آنکھ پہ بادل برسا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہر اک کے سنگ چل پڑتا ہے چاند جسے تم کہتے ہو
چاند میں ایسی بات ہی کیا ہے گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ ۔
جن باتوں پر پہرہ تھا مدّت سے اک خاموشی کا
کیا کہیئے اب اُن باتوں کا قریہ قریہ شہرہ ہے۔ ۔ ۔
سُلگی سُلگی اوس پڑی ہے اور آنکھوں میں کہرا ہے
پھول تو سب تھک ہار کے شائد گردن ڈال کے سو بیٹھے
کیا جانیں کیوں ہوا ہے بے کل، پتّہ پتّہ لرزا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ٹیڑھی میڑھی لمبی سڑکیں پھر سے تیری راہ تکیں
بند گلی میں حبس ہے جتنا، باہر اتنی برکھا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نہ جانے کیا بات ہے شائد ساون اس کو کہتے ہیں
حدّ ِ نظر تک صحرا ہے اور آنکھ پہ بادل برسا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہر اک کے سنگ چل پڑتا ہے چاند جسے تم کہتے ہو
چاند میں ایسی بات ہی کیا ہے گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ ۔
جن باتوں پر پہرہ تھا مدّت سے اک خاموشی کا
کیا کہیئے اب اُن باتوں کا قریہ قریہ شہرہ ہے۔ ۔ ۔