پروفیسر شوکت اللہ شوکت
محفلین
فیس بک پر کسی شاعر کا ایک مصرع پڑھا تو میں نے کچھ ٹیڑھے میڑھے الفاظ کو کچھ یوں لکھا۔۔۔
کرنے چلے تھے دھوپ چھائوں کی مصوری
ٹیڑھے سے چند قطرے بارش کے بناتے چلے گئے
آنکھ نہ جھپکی رُخِ مہتاب کو تکتے تکتے
مٹاتے مٹاتے بس تصویر بناتے چلے گئے
حواس ِ خمسہ کا امتزاج تھا عروج پر
ہر اندام بناتے مٹاتے بناتے چلے گئے
رات بیتی طلوع ہوا آفتاب اے جاناں!
نئے سرے سے چہرہ مہتاب بناتے چلے گئے
کرنے چلے تھے دھوپ چھائوں کی مصوری
ٹیڑھے سے چند قطرے بارش کے بناتے چلے گئے
آنکھ نہ جھپکی رُخِ مہتاب کو تکتے تکتے
مٹاتے مٹاتے بس تصویر بناتے چلے گئے
حواس ِ خمسہ کا امتزاج تھا عروج پر
ہر اندام بناتے مٹاتے بناتے چلے گئے
رات بیتی طلوع ہوا آفتاب اے جاناں!
نئے سرے سے چہرہ مہتاب بناتے چلے گئے