امین شارق
محفلین
رات ڈھلنے کے انتظار میں ہے
دن نکلنے کے انتظار میں ہے
کتنا نادان یہ پروانہ ہے
شمع جلنے کے انتظار میں ہے
ایک خواہش ہے تجھ کو پانے کی
جو مچلنے کے انتظار میں ہے
ایک تیرے سوا زمانہ میرے
ساتھ چلنے کے انتظار میں ہے
ایک دن وہ بھی ہم سخن ہوگا
دال گلنے کے انتظار میں ہے
سرد مہری کبھی تو جائے گی
ہاں پگھلنے کے انتظار میں ہے
تیز بارش میں تھامیں ہم ان کو
بس پھسلنے کے انتظار میں ہے
ہم بھی شارؔق ملیں گے دلبر سے
رُت بدلنے کے انتظار میں ہے
دن نکلنے کے انتظار میں ہے
کتنا نادان یہ پروانہ ہے
شمع جلنے کے انتظار میں ہے
ایک خواہش ہے تجھ کو پانے کی
جو مچلنے کے انتظار میں ہے
ایک تیرے سوا زمانہ میرے
ساتھ چلنے کے انتظار میں ہے
ایک دن وہ بھی ہم سخن ہوگا
دال گلنے کے انتظار میں ہے
سرد مہری کبھی تو جائے گی
ہاں پگھلنے کے انتظار میں ہے
تیز بارش میں تھامیں ہم ان کو
بس پھسلنے کے انتظار میں ہے
اے فلک کتنے ستم ڈھائے گا
کیا مسلنے کے انتظار میں ہے
جانے کس کا نصیب ہے یہ دل
پھل یہ پھلنے کے انتظار میں ہے
تجھ سے ناراض نہیں رہ سکتا
دل بہلنے کے انتظار میں ہے
کاہل انسان کام سے پہلے
ہاتھ ملنے کے انتظار میں ہے
کیا مسلنے کے انتظار میں ہے
جانے کس کا نصیب ہے یہ دل
پھل یہ پھلنے کے انتظار میں ہے
تجھ سے ناراض نہیں رہ سکتا
دل بہلنے کے انتظار میں ہے
کاہل انسان کام سے پہلے
ہاتھ ملنے کے انتظار میں ہے
ہم بھی شارؔق ملیں گے دلبر سے
رُت بدلنے کے انتظار میں ہے
آخری تدوین: