فرخ منظور
لائبریرین
رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا
کتنے درد جگا دیتا ہے اک جھونکا پروائی کا
اڑتے لمحوں کے دامن میں تیری یاد کی خوشبو ہے
پچھلی رات کا چاند ہے یا ہے عکس تری انگڑائی کا
کب سے نہ جانے گلیوں گلیوں سائے کی صورت پھرتے ہیں
کس سے دل کی بات کریں ہم شہر ہے اس ہر جائی کا
عشق ہماری بربادی کو دل سے دعائیں دیتا ہے
ہم سے پہلے اتنا روشن نام نہ تھا رسوائی کا
شعر ہمارے سن کر اکثر دل والے رو دیتے ہیں
ہم بھی لئے پھرتے ہیں دل میں درد کسی شہنائی کا
تم ہو کلیمؔ عجب دیوانے بات انوکھی کرتے ہو
چاہ کا بھی ارمان ہے دل میں خوف بھی ہے رسوائی کا
کلیم عثمانی
کتنے درد جگا دیتا ہے اک جھونکا پروائی کا
اڑتے لمحوں کے دامن میں تیری یاد کی خوشبو ہے
پچھلی رات کا چاند ہے یا ہے عکس تری انگڑائی کا
کب سے نہ جانے گلیوں گلیوں سائے کی صورت پھرتے ہیں
کس سے دل کی بات کریں ہم شہر ہے اس ہر جائی کا
عشق ہماری بربادی کو دل سے دعائیں دیتا ہے
ہم سے پہلے اتنا روشن نام نہ تھا رسوائی کا
شعر ہمارے سن کر اکثر دل والے رو دیتے ہیں
ہم بھی لئے پھرتے ہیں دل میں درد کسی شہنائی کا
تم ہو کلیمؔ عجب دیوانے بات انوکھی کرتے ہو
چاہ کا بھی ارمان ہے دل میں خوف بھی ہے رسوائی کا
کلیم عثمانی