محسن وقار علی
محفلین
بینک حکام کا کہنا ہے کہ شمالی بھارت میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا بینک ہے
بھارت کی ریاست راجھستان میں ماؤں کے دودھ کے پہلے بینک نے کام شروع کر دیا ہے اور اسے 62 یونٹ دودھ عطیہ کیا جا چکا ہے۔
یہ بینک ایک غیر سرکاری تنظیم ماں باگوتی وکاس سنتاس نے اودھے پور شہر کے پان دھائی ہسپتال میں قائم کیا ہے۔
بینک کے حکام کا کہنا ہے کے ماں کے دورھ سے ان بچوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچےگا جن کی زندگیوں کو بیماریوں سے خطرہ ہے اور یہ بچے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرعلاج ہیں۔
بوہری بی بی پہلی ماں ہیں جنہوں نے اس بینک سے اپنے نوزائیدہ بچے کے لیے دودھ حاصل کیا ہے۔
بینک حکام کے مطابق اٹھائیس دن کی ایک بچی کو ماں کے دودھ کی ضرورت تھی اور اس بچی کے والدین نے بینک سے رجوع کیا۔
بینک کی جانب سے مہیا کیے جانے والا دودھ مفید ثابت ہوا اور بچی کی طبعیت میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔
اودھے پور میں واقع اس دیویا مدر بینک کی کوارڈینٹر ارچنا شکتاوت کے مطابق’اگرچہ یہ ایک نئی پہل ہے لیکن لوگوں کا بہت مثبت ردعمل ہے‘۔
اس بینک نے پیر سے کام شروع کیا ہے اور بینک کی انتطامیہ کے مطابق خواتین کی ایک بڑی تعداد بینک میں دلچپسی لے رہی ہے۔
ارچنا شکتاوت کے مطابق’خواتین کو اس اقدام کے حوالے سے شعور دینے کے لیے آگاہی اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ اس کے بارے میں کچھ غلط فہمی پائی جاتی ہے اور ہمیں اس کو دور کرنا ہے‘۔
بوہری بی بی پہلی ماں ہیں جنہوں نے اس بینک سے اپنے نوزائیدہ بچے کے لیے دودھ حاصل کیا
ارچنا شکتاوت کے مطابق نوزائیدہ بچوں کے لیے فارمولا دودھ صحت بخش نہیں ہوتا جبکہ ماں کا دودھ بچے کے لیے پہلی ویکسینشن اور سب سے بہترین ہوتا ہے۔
تنظیم اس تصور کے بارے میں خواتین کو شعور بھی دے رہی ہے
’بعض اوقات ذات بھی خواتین کے لیے ایک مسئلہ ہوتا ہے، اور ہم خواتین کے تمام ابہام دور کرتے ہیں اور انہیں شعور دیتے ہیں کہ ماں کے دورھ سے ذات پات کا کوئی لینا دینا نہیں ہے‘۔
بینک حکام کا کہنا ہے کہ شمالی بھارت میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا بینک ہے۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو