راحت

راحت

کہیں جو روئے تو خوب روئے
کبھی ہنسے تو ہنسا کے سوئے
زمان راحت مکان راحت

تجھے نہ پانے کا وہم راحت
ذرا سا چھونے کا زعم راحت
یقین راحت گمان راحت

ہموم سارے غروب کردے
جگر کو دل سے جو دور کردے
وہ تیر راحت کمان راحت

سرور ، مستی وجام راحت
غنی کے لونڈے امام راحت
فقیر سینے میں جان راحت

یہ رند جرأت کو بیچ ڈالیں
یہ شیخ زلفوں میں پیچ ڈالیں
منافقوں کی زبان راحت


مسافتوں کا سوال راحت
حقیقتوں کا کمال راحت
کہیں سکوں کی دکان راحت

خدا کی مرضی سے مر رہے ہیں
خدا کی مرضی سے جی رہے ہیں
خدا کے سارے جہان راحت
 
Top