رازِ الفت کو عیاں پل میں یہ کر دیتی ہے ٭ کوثر نقوی

رازِ الفت کو عیاں پل میں یہ کر دیتی ہے
آنکھ ہونٹوں سےبھی پہلے یہ خبر دیتی ہے

شدتِ کرب میں آجاتی ہے اشکوں سے کمی
دل کو راحت مرے یہ دیدۂ تر دیتی ہے

گُل یہ کی جائے تو مطلب ہے کہ سورج ابھرا
شمع بجھ کربھی اجالوں کی خبر دیتی ہے

تابِ نظارہ نہ ہوگر تو نہ رکھ دید کا شوق
ہے کوئی ذات جو آدابِ نظر دیتی ہے

کارواں سے جوبچھڑ جاتے ہیں اُٹھ اُٹھ کے اُنہیں
سمتِ منزل کا پتہ گردِ سفر دیتی ہے

سطحِ گویائی پہ اخلاص ہے لازم کوثر !
یہ وہ خوشبو ہے جو لفظوں کو اثر دیتی ہے

کوثر نقوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top