رازِ ہستی ہے عقدہء مشکل - جاذب دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(جاذب دہلوی)
رازِ ہستی ہے عقدہء مشکل
عشق میرا ابھی نہیں کامل

وہ سمندر ہے موجزن دل میں
ہائے جس کا کوئی نہیں ساحل
جارہا ہوں کہاں خدا جانے
پوچھتا ہوں ہر ایک سے منزل
میری ہستی ہے وجہ ناکامی
ورنہ ہے کون بیچ میں حائل
کامیابی ہے عین ناکامی
میرا حاصل ہے ماتمِ حاصل
ایک افسانہ رہ گیا جاذب
اب نہ لیلا ہے اور نہ ہے محمل
 

فاتح

لائبریرین
کامیابی ہے عین ناکامی
میرا حاصل ہے ماتمِ حاصل
ہائے ہائے ہائے۔۔۔ کیا نوحۂ حاصل ہے۔ شیئر کرنے ہر شکریہ کاشفی صاحب۔
 

الف عین

لائبریرین
کہاں کہاں سے شاعری لے کر آتے ہو کاشفی!!
آخری شعر میں غالباً ٹائپو ہے
اب لیلا ہے اور نہ ہے محمل
یوں ہونا چاہئے
اب نہ لیلا ہے اور نہ ہے محمل
 

کاشفی

محفلین
کہاں کہاں سے شاعری لے کر آتے ہو کاشفی!!
آخری شعر میں غالباً ٹائپو ہے
اب لیلا ہے اور نہ ہے محمل
یوں ہونا چاہئے
اب نہ لیلا ہے اور نہ ہے محمل

بابا جانی بس خود کے ساتھ ساتھ دوستوں کو بھی لطف پہنچانے کے لیئے بہت محنت سے کتابیں چھان چھان کر یہ سب شاعری پوسٹ کرتا ہوں۔۔

تصحیح فرمانے کے لیے آپ کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں سدا ہنسے مسکراتے۔
 
Top