الف نظامی
لائبریرین
اسی طرح ملتان کے خطاطوں میں راشد سیال کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ راشد سیال نے 1985 میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور پہلی مرتبہ خطاطی راشد کو کمپیوٹر پر "خط راشد" کے نام سے متعارف کرایا۔ انہوں نے ایک نیا سافٹ وئیر بھی تیار کیا جو بغیر کسی غلطی کے اُردو زبان کا ہر لفظ خط نستعلیق میں تحریر کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے خط نسخ میں قرآن پاک کی کتابت کی سعادت بھی حاصل کی۔
1985ءمیں مقامی اخبارات میں کتابت سے آغاز کرنے والے محمد راشد سیال نے بہت جلد ہی کامیابی کی منازل طے کر لی تھیں۔ 1992ء میں سوفٹ ویئر انجینئر انعام علوی نے راشد سیال کی خطاطی کو دیکھتے ہوئے فرمائش کی کہ وہ خطِ نستعلیق کی طرز پر ایک نیا خط بنانا چاہتے ہیں۔ اس خط کا نام بھی انہوں نے ”خطِ راشد“ تجویز کیا۔ اِن پیج کی موجودگی کے باوجود ”خطِ راشد“ کی فرمائش راشد سیال کے لیے اعزاز تھا۔ راشد سیال نے ہمت کی اور تقریباً تین سال کے عرصے میں وہ ”خطِ راشد“ قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ جس کے بعد کمپیوٹر پر مشینی کتابت کرنے والوں کو ایک نیا خط دستیاب ہو گیا۔
اس کے ان خطوط کے متعلق خطاط مسجد نبوی جناب شفیق الزماں نے لکھا:
”راشد سیال مستقل جدوجہد کرنے والے کہنہ مشق خطاط ہیں ان کی کاوش اور مستقل جدوجہد و ریاضت سے وجود میں آنے والے نئے انداز کا رسم الخط قابلِ دید ہے۔ نہایت خوبصورتی کا حامل ہے۔ راشد صاحب اسے (فونٹ کی صورت میں لے آئے ہیں) دُعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسے قبولِ عام کرے آمین!“
استاد شفیق الزماں کی اس رائے کے بعد ہم اور کچھ نہیں لکھیں گے۔ راشد سیال کو استاد شفیق الزماں کی رائے کے بعد کسی اور سند کی ضرورت نہیں ہے۔
1985ءمیں مقامی اخبارات میں کتابت سے آغاز کرنے والے محمد راشد سیال نے بہت جلد ہی کامیابی کی منازل طے کر لی تھیں۔ 1992ء میں سوفٹ ویئر انجینئر انعام علوی نے راشد سیال کی خطاطی کو دیکھتے ہوئے فرمائش کی کہ وہ خطِ نستعلیق کی طرز پر ایک نیا خط بنانا چاہتے ہیں۔ اس خط کا نام بھی انہوں نے ”خطِ راشد“ تجویز کیا۔ اِن پیج کی موجودگی کے باوجود ”خطِ راشد“ کی فرمائش راشد سیال کے لیے اعزاز تھا۔ راشد سیال نے ہمت کی اور تقریباً تین سال کے عرصے میں وہ ”خطِ راشد“ قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ جس کے بعد کمپیوٹر پر مشینی کتابت کرنے والوں کو ایک نیا خط دستیاب ہو گیا۔
اس کے ان خطوط کے متعلق خطاط مسجد نبوی جناب شفیق الزماں نے لکھا:
”راشد سیال مستقل جدوجہد کرنے والے کہنہ مشق خطاط ہیں ان کی کاوش اور مستقل جدوجہد و ریاضت سے وجود میں آنے والے نئے انداز کا رسم الخط قابلِ دید ہے۔ نہایت خوبصورتی کا حامل ہے۔ راشد صاحب اسے (فونٹ کی صورت میں لے آئے ہیں) دُعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسے قبولِ عام کرے آمین!“
استاد شفیق الزماں کی اس رائے کے بعد ہم اور کچھ نہیں لکھیں گے۔ راشد سیال کو استاد شفیق الزماں کی رائے کے بعد کسی اور سند کی ضرورت نہیں ہے۔