رانجھن نے رنگ لایا ۔ براہ مہربانی کوئی دوست اس نعتیہ کلام کے شاعر کا نام بتا دیں

فرخ منظور

لائبریرین
یہاں دیکھیے فرخ منظور صاحب!

فیس بک پر ایک صاحب نے اسے خواجہ غلام فرید کا کلام کہا ہے۔ ہمیں بھی یہی لگتا ہے۔

ربط

بہت شکریہ فرقان صاحب میں نے فیس بک پر آپ کا دیا ربط سن کر ہی مندرجہ بالا یوٹیوب کا لنک ڈھونڈا تھا۔ میرے خیال میں یہ خواجہ غلام فرید کا کلام نہیں ہے۔ کیونکہ میرے پاس موجود کلیات خواجہ غلام فرید میں کم از کم فہرست میں اس کلام کا سراغ نہیں ملتا اور جن عنوانات میں رانجھن یا رانجھے کا لفظ آیا ہے وہ کافیاں بھی میں دیکھ چکا ہوں لیکن مجھے یہ کلام نہیں ملا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بہت شکریہ فرقان صاحب میں نے فیس بک پر آپ کا دیا ربط سن کر ہی مندرجہ بالا یوٹیوب کا لنک ڈھونڈا تھا۔ میرے خیال میں یہ خواجہ غلام فرید کا کلام نہیں ہے۔ کیونکہ میرے پاس موجود کلیات خواجہ غلام فرید میں کم از کم فہرست میں اس کلام کا سراغ نہیں ملتا اور جن عنوانات میں رانجھن یا رانجھے کا لفظ آیا ہے وہ کافیاں بھی میں دیکھ چکا ہوں لیکن مجھے یہ کلام نہیں ملا۔
اس سے ملتا جلتا کلام بابا بلھے شاہ کا ہے۔ اب تو کھوجنا ہی پڑے گا سر ۔۔۔۔۔!
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ فرقان صاحب میں نے فیس بک پر آپ کا دیا ربط سن کر ہی مندرجہ بالا یوٹیوب کا لنک ڈھونڈا تھا۔ میرے خیال میں یہ خواجہ غلام فرید کا کلام نہیں ہے۔ کیونکہ میرے پاس موجود کلیات خواجہ غلام فرید میں کم از کم فہرست میں اس کلام کا سراغ نہیں ملتا اور جن عنوانات میں رانجھن یا رانجھے کا لفظ آیا ہے وہ کافیاں بھی میں دیکھ چکا ہوں لیکن مجھے یہ کلام نہیں ملا۔
ویڈیو میں نعت خوان کا نمبر موجود ہے۔ اگر ممکن ہو تو اس کو کال کر کے معلوم کر لیں۔
اس سے بہت ہی کم مماثلت والا کلام یہاں موجود ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ویڈیو میں نعت خوان کا نمبر موجود ہے۔ اگر ممکن ہو تو اس کو کال کر کے معلوم کر لیں۔
اس سے بہت ہی کم مماثلت والا کلام یہاں موجود ہے
یہ تمام کلام میں دیکھ چکا ہوں۔ یہ خواجہ فرید کے کلام ہیں۔ شفقت علی فریدی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے لیکن وہ بھی یہی کہے گا کہ خواجہ غلام فرید کا کلام ہے۔ میرے خیال میں جس طرح کئی سینہ بہ سینہ کلام بلھے شاہ سے منسوب ہیں اسی طرح یہ کلام بھی کسی اور شاعر کا ہے لیکن خواجہ غلام فرید سے منسوب ہو چکا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ تمام کلام میں دیکھ چکا ہوں۔ یہ خواجہ فرید کے کلام ہیں۔ شفقت علی فریدی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے لیکن وہ بھی یہی کہے گا کہ خواجہ غلام فرید کا کلام ہے۔ میرے خیال میں جس طرح کئی سینہ بہ سینہ کلام بلھے شاہ سے منسوب ہیں اسی طرح یہ کلام بھی کسی اور شاعر کا ہے لیکن خواجہ غلام فرید سے منسوب ہو چکا ہے۔
آپ نے درست کہا۔
مزید یہ کہ اس عنوان سے سب سے پرانی ویڈیو ۲۰۱۵ میں سردار صابر کی ہے۔ اس کو بھی دیکھ لیجیے۔
 

فرقان احمد

محفلین
براہِ مہربانی کوئی دوست اس نعتیہ کلام کے شاعر کا نام بتا دیں۔ حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی

جناب فرخ منظور صاحب! ہماری ریسرچ یہاں تک پہنچی کہ یہ الفاظ یعنی کہ رانجھن رنگ لگایا بابا بلھے شاہ کے کلام میں سے لیے گئے ہیں یا کم از کم اس کلام میں ملتے جلتے الفاظ موجود ہیں، جو کہ صنم ماروی صاحبہ نے پڑھا ہے۔ ذیل کی ویڈیو پر کلک فرمائیے گا۔
 
آخری تدوین:

زاہد لطیف

محفلین
جناب فرخ منظور صاحب! ہماری ریسرچ یہاں تک پہنچی کہ یہ الفاظ یعنی کہ رانجھن رنگ لگایا بابا بلھے شاہ کے کلام میں سے لیے گئے ہیں یا کم از کم یہ الفاظ اس کلام میں موجود ہیں، جو کہ صنم ماروی صاحبہ نے پڑھا ہے۔ ذیل کی ویڈیو پر کلک فرمائیے گا۔
اللہ کریم آپ کی زندگی میں آپ کے لیے بھی ویسی ہی آسانیاں فرمائیں جیسے آپ دوسروں کے لیے کرتے پھرتے ہیں۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
جناب فرخ منظور صاحب! ہماری ریسرچ یہاں تک پہنچی کہ یہ الفاظ یعنی کہ رانجھن رنگ لگایا بابا بلھے شاہ کے کلام میں سے لیے گئے ہیں یا کم از کم یہ الفاظ اس کلام میں ملتے جلتے الفاظ موجود ہیں، جو کہ صنم ماروی صاحبہ نے پڑھا ہے۔ ذیل کی ویڈیو پر کلک فرمائیے گا۔

بہت شکریہ فرقان صاحب لیکن میں شاید اپنی بات واضح نہیں کر سکا کہ زبانی حوالے تو بہت مل جاتے ہیں لیکن کتابی حوالہ نہیں ملتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ صنم ماروی نے یہ کس کا کلام گایا ہے۔ جبکہ میں بلھے شاہ کا مکمل کلام کئی بار پڑھ چکا ہوں لیکن مجھے یہ کلام نظر نہیں آیا۔ دوسری بات کہ بلھے شاہ نے رانجھن کا لفظ صرف خدا کے لئے استعمال کیا ہے جبکہ خواجہ غلام فرید کے ہاں یہ لفظ حضور نبی اکرم کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بہت شکریہ فرقان صاحب لیکن میں شاید اپنی بات واضح نہیں کر سکا کہ زبانی حوالے تو بہت مل جاتے ہیں لیکن کتابی حوالہ نہیں ملتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ صنم ماروی نے یہ کس کا کلام گایا ہے۔ جبکہ میں بلھے شاہ کا مکمل کلام کئی بار پڑھ چکا ہوں لیکن مجھے یہ کلام نظر نہیں آیا۔ دوسری بات کہ بلھے شاہ نے رانجھن کا لفظ صرف خدا کے لئے استعمال کیا ہے جبکہ خواجہ غلام فرید کے ہاں یہ لفظ حضور نبی اکرم کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
ہمیں تو یہ لگتا ہے کہ یہ کلام یا اس سے ملتا جلتا کلام خواجہ غلام فرید کا ہے اور ان کے کلام میں کسی قدر تحریف کی گئی ہے۔ بڑے شعراء کے کلام کے ساتھ اکثر ایسا کیا جاتا ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ کلام کلاسیکی رنگ لیے ہوئے ہے؛ اور شاید اسی لیے آپ کو پسند آیا۔
 
Top