فرخ منظور
لائبریرین
راہوں میں کون آیا گیا کچھ پتا نہیں
اس کو تلاش کرتے رہے جو ملا نہیں
بے آس کھڑکیاں ہیں ستارے اداس ہیں
آنکھوں میں آج نیند کا کوسوں پتا نہیں
میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں
وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں
دل میں اسی طرح سے ہے بچپن کی ایک یاد
شاید ابھی کلی کو ہوا نے چھوا نہیں
چہرے پہ آنسوؤں نے لکھی ہیں کہانیاں
آئینہ دیکھنے کا مجھے حوصلہ نہیں
بشیر بدر
اس کو تلاش کرتے رہے جو ملا نہیں
بے آس کھڑکیاں ہیں ستارے اداس ہیں
آنکھوں میں آج نیند کا کوسوں پتا نہیں
میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں
وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں
دل میں اسی طرح سے ہے بچپن کی ایک یاد
شاید ابھی کلی کو ہوا نے چھوا نہیں
چہرے پہ آنسوؤں نے لکھی ہیں کہانیاں
آئینہ دیکھنے کا مجھے حوصلہ نہیں
بشیر بدر