طارق شاہ
محفلین
غزلِ
راہی معصوم رضا
کتنی ویران ہے شامِ گیسُو
زندگی، آگئی ہے کہاں تُو
اِک ملاقات یاد آرہی ہے
دُور سے جیسے آتی ہو خوشبُو
ٹُوٹتے ٹُوٹتے رہ گیا تھا
اُن کے حُسنِ تغافل کا جادُو
کون صحرا میں گُم ہو گیا ہے
کیوں پریشان ہے چشمِ آہُو
مجھ کو تم سے شکایت نہیں ہے
ہاں، یہ بے درد فرقِ من و تُو
راہی معصوم رضا
جوانی کی تصویر