راہ تو ایسی بھی طویل نہیں ۔ برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، ظہیراحمدظہیر

راہ تو ایسی بھی طویل نہیں
کیوں تری دید کی سبیل نہیں

آگ سے کیسے میں نہ گھبراؤں
اک گنہگار ہوں، خلیل نہیں

کیوں سدا ٹھہرے ایک ہی صورت
ان کی آنکھیں ہیں کوئی جھیل نییں

ہیں وہی اصلِ داستاں میری
تذکرہ ان کا برسبیل نہیں

کیا خبر کتنا کٹ چکا ہے سفر
زیست کی رہ میں سنگِ میل نہیں

دل ہی مچلے نہ جس بہار سے، وہ
آمدِ دوست کی دلیل نہیں

روئیں کب تک گئے دنوں کو اور
میری آنکھیں فرات و نیل نہیں

میں جو چاہوں تو آسماں چھو لوں
یا
عرش پر بھی ہیں تذکرے میرے
گرچہ پروازِ جبرئیل نہیں​
 

الف عین

لائبریرین
الف عین ، ظہیراحمدظہیر

راہ تو ایسی بھی طویل نہیں
کیوں تری دید کی سبیل نہیں​
راہ کچھ ایسی.... کہیں تو، مجھے بہتری محسوس ہوتی ہے
دوسرے مصرعے میں بھی کیوں کی جگہ "پہ" لایا جا سکتا ہے

آگ سے کیسے میں نہ گھبراؤں
اک گنہگار ہوں، خلیل نہیں​
درست
کیوں سدا ٹھہرے ایک ہی صورت
ان کی آنکھیں ہیں کوئی جھیل نہیں​
درست، خیال بھی خوب ہے

ہیں وہی اصلِ داستاں میری
تذکرہ ان کا برسبیل نہیں​
قطع بند ہے کیا؟ یعنی یہاں بھی آنکھوں کا ذکر ہے۔ - ق - لکھنے کی ضرورت ہے
کیا خبر کتنا کٹ چکا ہے سفر
زیست کی رہ میں سنگِ میل نہیں​
سنگ میل تو یہ بتاتے ہیں کہ
کتنا باقی ہے اور اپنا سفر
زیست کی رہ بھی کچھ رواں نہیں، کچھ اور سبیل سوچو

دل ہی مچلے نہ جس بہار سے، وہ
آمدِ دوست کی دلیل نہیں​
دِ دو... تنافر دے رہا ہے،' یار' ہی کر دو دوست کی جگہ

روئیں کب تک گئے دنوں کو اور
میری آنکھیں فرات و نیل نہیں​
اور کے بدلے 'مزید' کہا جا سکتا ہے؟

میں جو چاہوں تو آسماں چھو لوں
یا
عرش پر بھی ہیں تذکرے میرے
گرچہ پروازِ جبرئیل نہیں​
دونوں متبادلات اچھے لگ رہے ہیں، شعر درست
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
راہ کچھ ایسی بھی طویل نہیں
پہ تری دید کی سبیل نہیں

آگ سے کیسے میں نہ گھبراؤں
اک گنہگار ہوں، خلیل نہیں

-ق-

کیوں سدا ٹھہرے ایک ہی صورت
ان کی آنکھیں ہیں کوئی جھیل نییں

ہیں وہی اصلِ داستاں میری
تذکرہ ان کا برسبیل نہیں

-

کون جانے کہ ہے سفر کتنا
عمر تو کوئی سنگِ میل نہیں

دل ہی مچلے نہ جس بہار سے، وہ
آمدِ یار کی دلیل نہیں

روئیں کب تک گئے دنوں کو مزید
میری آنکھیں فرات و نیل نہیں

عرش پر بھی ہیں تذکرے میرے
گرچہ پروازِ جبرئیل نہیں​
 
Top