طارق شاہ
محفلین
راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں
زندہ جاوید ہر اِک دیس کے گھر گھر لاکھوں
ہو محبّت کے خزانے میں کہاں کُچھ بھی کمی!
چاہے دامن لئےجاتے رہیں بھر بھر لاکھوں
کوچۂ یار کومیلے کا سماں دیتے ہیں
اِک جَھلک دِید کی خواہش لئے دِن بھر لاکھوں
کردے مرکوُز جہاں بَھر کی نِگاہیں خود پر
چاند پِھر چاند ہے، ہوں جلوہ گر اختر لاکھوں
سوچ کر یہ مَیں رہُوں صبر کا دامن تھامے
مجھ تباہ حال سے بھی، ہیں یہاں بد تر لاکھوں
شاید اِک بھی نہ رہے دہر میں خوش شکل، اگر
یُوں ہی مرتے رہے اُس حُسن سے جَل کر لاکھوں
دُوں یہ کہہ کر مَیں تسلّی دِلِ گریاں کو نہ کب
روتے رہتے ہیں تِری طرح ہی شب بھر لاکھوں
کب فقط ہم نے ہی خدشات سے ہجرت کی خلؔش
چھوڑ بھاگے تھےبَھرے شہر کو ڈر کر لاکھوں
شفیق خلؔش