راہ دھندلی ھے کٹھن ھے گمنام ھے کافی
مجھ کو پرواہ نہیں ترا نام ھے کافی
شدت غم میں اب کچھ تو مزہ ھے آیا
درد اتنا کہ مجھے آرام ھے کافی
مجھ سے بس خود کو ملا دے اک بار
عمر رفتہ کو وہی اک شام ھے کافی
اس تماشے میں مجھے اور تماشہ نہ بنا
اس کہانی کا یہی انجام ھے کافی
اک تری دید فقط چاہت ھے مری
حاصل عمر کا یہی انعام ھے کافی
مجھ کو پرواہ نہیں ترا نام ھے کافی
شدت غم میں اب کچھ تو مزہ ھے آیا
درد اتنا کہ مجھے آرام ھے کافی
مجھ سے بس خود کو ملا دے اک بار
عمر رفتہ کو وہی اک شام ھے کافی
اس تماشے میں مجھے اور تماشہ نہ بنا
اس کہانی کا یہی انجام ھے کافی
اک تری دید فقط چاہت ھے مری
حاصل عمر کا یہی انعام ھے کافی