ن
نامعلوم اول
مہمان
رس گھول رہے ہیں نغمہ ہائے بلبل
مدہوش ہوئے ہیں آج سرو و سنبل
ہاتھوں میں لیے کھڑی ہے ہر شاخِ چمن
پر’ بادۂ نوبہار صد ساغرِ گل
مدہوش ہوئے ہیں آج سرو و سنبل
ہاتھوں میں لیے کھڑی ہے ہر شاخِ چمن
پر’ بادۂ نوبہار صد ساغرِ گل