کاشفی
محفلین
غزل
(شور)
ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا
جسم و جاں کو گھٹا کے دیکھ لیا
غیر پر مسکرا کے دیکھ لیا
مجھ پہ بجلی گرا کے دیکھ لیا
اب لگے کیوں عدو سے شرمانے
آنکھ ہم سے چُرا کے دیکھ لیا
نقشِ پا سے ترے ، خدا سمجھے
جان اُس پر مٹا کے دیکھ لیا
کتنا رسوا ہوئے زمانہ میں
غیر کی بزم میں آکے دیکھ لیا
شیخ بھی لب کو چاٹتا ہی رہا
قطرہء مئے چکھا کے دیکھ لیا
ہوئے قاتل جہاں میں تم مشہور
بے گناہ خوں بہا کے دیکھ لیا
ہوچکی عمر بھر رہائی اب
زلف میں دل پھنسا کے دیکھ لیا
شور اُس نے سنا نہ تیرا درد
شور تونے مچا کے دیکھ لیا
(شور)
ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا
جسم و جاں کو گھٹا کے دیکھ لیا
غیر پر مسکرا کے دیکھ لیا
مجھ پہ بجلی گرا کے دیکھ لیا
اب لگے کیوں عدو سے شرمانے
آنکھ ہم سے چُرا کے دیکھ لیا
نقشِ پا سے ترے ، خدا سمجھے
جان اُس پر مٹا کے دیکھ لیا
کتنا رسوا ہوئے زمانہ میں
غیر کی بزم میں آکے دیکھ لیا
شیخ بھی لب کو چاٹتا ہی رہا
قطرہء مئے چکھا کے دیکھ لیا
ہوئے قاتل جہاں میں تم مشہور
بے گناہ خوں بہا کے دیکھ لیا
ہوچکی عمر بھر رہائی اب
زلف میں دل پھنسا کے دیکھ لیا
شور اُس نے سنا نہ تیرا درد
شور تونے مچا کے دیکھ لیا