ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا - شور

کاشفی

محفلین
غزل
(شور)

ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا
جسم و جاں کو گھٹا کے دیکھ لیا

غیر پر مسکرا کے دیکھ لیا
مجھ پہ بجلی گرا کے دیکھ لیا

اب لگے کیوں عدو سے شرمانے
آنکھ ہم سے چُرا کے دیکھ لیا

نقشِ پا سے ترے ، خدا سمجھے
جان اُس پر مٹا کے دیکھ لیا

کتنا رسوا ہوئے زمانہ میں
غیر کی بزم میں آکے دیکھ لیا

شیخ بھی لب کو چاٹتا ہی رہا
قطرہء مئے چکھا کے دیکھ لیا

ہوئے قاتل جہاں میں تم مشہور
بے گناہ خوں بہا کے دیکھ لیا

ہوچکی عمر بھر رہائی اب
زلف میں دل پھنسا کے دیکھ لیا

شور اُس نے سنا نہ تیرا درد
شور تونے مچا کے دیکھ لیا
 

کاشفی

محفلین
فتح صاحب شکریہ بیحد غزل کی پسندیدگی کے لیئے۔۔ شور کے نام کے ساتھ فاتح نہیں فتح آتاہے۔۔۔ :)
شور تخلص ، بابو مدن موہن چھدامی لال مقیم فتح گڑھ ۔۔۔ میرے پاس اسی طرح سے لکھا ہوا ہے۔۔ویسے آپ زیادہ بہتر جانتے ہیں مجھ سے۔۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک مرتبہ پھر شکریہ۔
حضور اگر ہمیں معلوم ہوتا تو ہم آپ کو ہر گز تکلیف نہ دیتے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ بہت عمدہ انتخاب ہے کاشفی صاحب۔ بہت شکریہ! ہو سکے تو ان اشعار کو دیکھیے گا شاید کچھ ٹائپنگ کی اغلاط رہ گئی ہیں۔

اس شعر میں لگی کی بجائے شاید "لگے" ہو
اب لگی کیوں عدو سے شرمانے
آنکھ ہم سے چُرا کے دیکھ لیا

اس شعر میں تیرے کی بجائے شاید ترے ہونا چاہیے۔
نقشِ پا سے تیرے ، خدا سمجھے
جان اُس پر مٹا کے دیکھ لیا


اس شعر میں خون کی بجائے خوں ہونا چاہیے۔
ہوئے قاتل جہاں میں تم مشہور
بے گناہ خون بہا کے دیکھ لیا
 

کاشفی

محفلین
شکریہ بیحد جناب سخنور صاحب۔ ۔ جُگ جُگ جئیں۔۔ دودھو نہائیں پوتو پھلیں۔۔اسی طرح سے تصحیح کرتے رہیں۔۔سدا خوش رہیں۔۔آمین۔
 
Top