محسن وقار علی
محفلین
رب کونین میری بھی فریاد سن
آج میدان میں سب سے مظلوم ہوں
حق پہ ہوتے ہوے حق سے محروم ہوں
شام خوں رنگ ہوں صبح مغموم ہوں
جس پہ چلتے ہیں خنجر وہ حلقوم ہوں
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن
خود میرے نام لیوا ہیں دشمن میرے
میرے گھر کے اجالے ہیں رہزن میرے
زد میں ہیں بجلیوں کے نشیمن میرے
لٹ گئے سینکڑوں بار گلشن میرے
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن
ظلم ڈھایا گیا میرے افغان پر
خون چھڑکا گیا صبح ایمان پر
آگ برسی ہے اوراق قرآن پر
برق چمکی میرے سازوسامان پر
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن
مجھ کو کشمیر میں خوں رلایا گیا
مجھ پہ ڈھاکے میں محشر سجایاگیا
دشت سرور جیسے ستایا گیا
اس طرح ہند میں آزمایا گیا
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن
بہہ گیا بستی بستی میں میرا لہو
روز کرتا ہوں میں آنسوؤں سے وضو
کب سے ہے میری آواز دم درگدوں
ہوگی پامال کب تک میری آبرو؟
آنسوؤں اور آہوں کی روداد سن
رب کونین میری بھی فریاد سن