ہمیں بھی نیند آجائے گی ہم بھی سو ہی جائیں ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سوجاؤ قتیل شفائی
مغزل محفلین دسمبر 3، 2011 #1 ہمیں بھی نیند آجائے گی ہم بھی سو ہی جائیں ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سوجاؤ قتیل شفائی
زبیر مرزا محفلین دسمبر 4، 2011 #3 کھل کے رویا بھی نہ تھا، ہار کے سویا بھی نہ تھا وہ بھی کب میں نے کمایا تھا جو تقدیر میں تھا
کاشفی محفلین دسمبر 6، 2011 #5 غضب کیا ترے وعدے پر اعتبار کیا تمام رات قیامت کا انتظار کیا (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
محمد وارث لائبریرین دسمبر 7، 2011 #6 تم تو یارو ابھی سے اُٹھ بیٹھے شہر میں رات جاگتی ہے ابھی ناصر کاظمی
شمشاد لائبریرین دسمبر 7، 2011 #7 تیرے فراق کی راتیں کبھی نہ بھولیں گی مزے ملے انہی راتوں میں عمر بھر کے مجھے (ناصر کاظمی)
کاشفی محفلین دسمبر 7، 2011 #8 ہم نے رو رو کے رات کاٹی ہے آنسوؤں پر یہ رنگ تب آیا (مرزا جعفر علی خان اثر لکھنوی)
کاشفی محفلین دسمبر 11، 2011 #9 شبِ فراق میں رو رو کے مر گئے آخر یہ رات جیسی تھی ویسی رہی ، سحر نہ ہوئی (خواجہ میر حسن، حسن)
فاتح لائبریرین فروری 12، 2012 #12 موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے فقر گو دل رُبا مجھے، خوابِ غنا دکھا مجھے (فاتح الدین بشیر)
مغزل محفلین فروری 12، 2012 #13 سعدی غالب نے کہا: موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فاتح نے کہا: موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے فقر گو دل رُبا مجھے، خوابِ غنا دکھا مجھے (فاتح الدین بشیر) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ سعدی بہن اور فاتح بھائی لیجے ، ہم نے بھی کچھ کہا تھا ۔۔۔ رات جاتی دکھائی دیتی ہے نیند آتی نظر نہیں آتی !!!! (نذرِ غالب ایک غزل سے) م۔م۔مغل
سعدی غالب نے کہا: موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فاتح نے کہا: موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے فقر گو دل رُبا مجھے، خوابِ غنا دکھا مجھے (فاتح الدین بشیر) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ سعدی بہن اور فاتح بھائی لیجے ، ہم نے بھی کچھ کہا تھا ۔۔۔ رات جاتی دکھائی دیتی ہے نیند آتی نظر نہیں آتی !!!! (نذرِ غالب ایک غزل سے) م۔م۔مغل
فاتح لائبریرین فروری 12، 2012 #14 رات جاتی دکھائی دیتی ہے نیند آتی نظر نہیں آتی واہ کیا خوبصورت شعر ہے۔ سبحان اللہ سبحان اللہ
سعدی غالب محفلین فروری 13، 2012 #15 تا پھر انتظار میں نیند آئے نہ عمر بھر آنے کا عہد کر گئے، آئے جو خواب میں
غ۔ن۔غ محفلین فروری 22، 2012 #16 دوپہر شام ہوئی ، شام شبِ تار ہوئی اور کھلتے رہے کھلتے رہے باتوں کے گلاب
محمد بلال اعظم لائبریرین مارچ 9، 2012 #17 زندگی بکھرتی ہے، شاعری نکھرتی ہے دل بروں کی گلیوں میں، دل لگی کے کاموں میں
نیرنگ خیال لائبریرین جون 21، 2012 #18 نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیںشبِ فراق سے روزِ جزا زیاد نہیںغالب