رسائی

نور وجدان

لائبریرین
اللہ کی ذات (خیال) منبعِ نور ہے .اس منبع نور کو خیال سے پہچانا جاتا ہے.کھوج و جستجو کی بات کی جائے تو فقط دو انبیاء کرام علیہ سلام ایسے ہیں یا جن کا تذکرہ قرآن پاک میں موجود ہے، ایسی دو ہستیاں جن کی خالق کے خیال تلک رسائی ان کی اپنی (سوچ) کی کھوج کا نتیجہ ہے،باقی انبیاء نے جوں کا توں خدا کو تسلیم کیا، یا اسطرح کہہ لیں کہ خدا ان کے سینوں میں جیسا ملحم نور ہوا،انہوں نے اسکو پالیا. وسعتِ نظر بات یہی ہے جناب ابراہیم علیہ سلام اور سرکار سیدِ لولاک و لما کی جستجو و کھوج میں اہم بات کیا ہے؟ خدا کی جستجو ان دو ہستیوں کو کیوں ہوئی جبکہ وہ مادر زاد نبی، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے. نبی، رسول مادرزاد ہوتا ہے مگر اسکا کسب / مجاہدہ انکو ایسی دنیا آشکار کراتا ہے جو ان کی دریافت ہوتی ہے. اس صورت میں جناب ابراہیم علیہ سلام کے اللہ (خیال) میں واضح فرق یا خیال کی عرفیت کیا ہوگی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خیال (اللہ) کی معرفت الگ نوعیت کی ہوگی ...یعنی یہ دو ہستیاں انفرادی(خیال) کی حامل ہیں اور ان کی انقلابی زندگیاں بھی ہمیں جو اللہ متعارف کراتی ہیں، وہ بھی سب سے الگ ہے

ماکان یھودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما

یہ کھوج و جستجو جس کی حاصل واحد اللہ ہے. اللہ وہ ہے جس نے طریقہ دیا پیامبر کے ذریعے. جو طریقہ جناب ابراہیم علیہ سلام کو عطا ہوا،اسکے مطابق وہ کسی واحد قوم کے لیے نبی مقرر نہیں ہوئی بلکہ وہ دین حنیف پر قائم اور اللہ کو تسلیم کرنے والے ہیں ..اسی کھوج و جستجو کی بدولت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام امتوں کے وارث اور رحمت للعالمین قرار پائے .....
 
Top