حسان خان
لائبریرین
رسمِ زهد و شیوهٔ تقویٰ نمیدانیم ما
عشق میدانیم و بس اینها نمیدانیم ما
نیست ما را در جهان با هیچ کاری احتیاج
هیچ کاری غیرِ استغنا نمیدانیم ما
ما نمیگوییم کاری نیست غیر از عاشقی
هست صد کاری دگر امّا نمیدانیم ما
شیوهٔ تقلید و رسمِ اعتبار از ما مجو
کار و بارِ مردمِ دنیا نمیدانیم ما
هر چه غیر از عشقِ یار و لذتِ دیدارِ اوست
زاهدا بالله مجو از ما نمیدانیم ما
مظهرِ سِرِّ حق و آیینهٔ گیتینما
جز مَیِ صاف و رخِ زیبا نمیدانیم ما
گفتم ای گلرخ فضولی مُرد در کویِ تو گفت
کیست او در کویِ ما او را نمیدانیم ما
(محمد فضولی بغدادی)
ترجمہ:
رسمِ زُہد و شیوهٔ تقویٰ ہم نہیں جانتے۔۔۔۔ ہم عشق جانتے ہیں اور بس، یہ چیزیں ہم نہیں جانتے۔
ہمیں دنیا میں کسی بھی کام کی حاجت نہیں ہے؛ ہم بے نیازی کے سوا کوئی کام نہیں جانتے۔
ہم نہیں کہتے کہ عاشقی کے سوا کوئی کام نہیں ہے۔۔۔ صدہا دیگر کام موجود ہیں، لیکن ہم نہیں جانتے۔
ہم سے شیوۂ تقلید اور رسمِ عبرت کی تلاش مت کرو؛ ہم مردُمِ دنیا کے کار و بار نہیں جانتے۔ ×
اے زاہد! باللہ! یار کے عشق اور اُس کے دیدار کی لذت کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ ہم سے مت تلاش کرو کہ ہم نہیں جانتے۔
مئے صاف اور رُخِ زیبا کے سوا ہم کسی چیز کو مظہرِ رازِ حق اور آئینۂ جہاں نُما نہیں جانتے۔ ×
میں نے کہا: "اے گُل رُخ! فضولی تمہارے کوچے میں مر گیا۔" اُس نے کہا: "ہمارے کوچے میں کون ہے وہ؟ ہم اُسے نہیں جانتے۔
× فرہنگوں میں 'اعتبار' کا معنی 'قدر و منزلت و آبرو' بھی درج ہے، اور 'عبرت حاصل کرنا' بھی۔ میں نے مصرعے میں اِس لفظ کے 'تقلید' کے ساتھ عَطْف کے باعث 'عبرت' کے معنی کو ترجیح دی ہے۔
× آئینۂ جہاں نُما = دنیا دِکھانے والا آئینہ
عشق میدانیم و بس اینها نمیدانیم ما
نیست ما را در جهان با هیچ کاری احتیاج
هیچ کاری غیرِ استغنا نمیدانیم ما
ما نمیگوییم کاری نیست غیر از عاشقی
هست صد کاری دگر امّا نمیدانیم ما
شیوهٔ تقلید و رسمِ اعتبار از ما مجو
کار و بارِ مردمِ دنیا نمیدانیم ما
هر چه غیر از عشقِ یار و لذتِ دیدارِ اوست
زاهدا بالله مجو از ما نمیدانیم ما
مظهرِ سِرِّ حق و آیینهٔ گیتینما
جز مَیِ صاف و رخِ زیبا نمیدانیم ما
گفتم ای گلرخ فضولی مُرد در کویِ تو گفت
کیست او در کویِ ما او را نمیدانیم ما
(محمد فضولی بغدادی)
ترجمہ:
رسمِ زُہد و شیوهٔ تقویٰ ہم نہیں جانتے۔۔۔۔ ہم عشق جانتے ہیں اور بس، یہ چیزیں ہم نہیں جانتے۔
ہمیں دنیا میں کسی بھی کام کی حاجت نہیں ہے؛ ہم بے نیازی کے سوا کوئی کام نہیں جانتے۔
ہم نہیں کہتے کہ عاشقی کے سوا کوئی کام نہیں ہے۔۔۔ صدہا دیگر کام موجود ہیں، لیکن ہم نہیں جانتے۔
ہم سے شیوۂ تقلید اور رسمِ عبرت کی تلاش مت کرو؛ ہم مردُمِ دنیا کے کار و بار نہیں جانتے۔ ×
اے زاہد! باللہ! یار کے عشق اور اُس کے دیدار کی لذت کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ ہم سے مت تلاش کرو کہ ہم نہیں جانتے۔
مئے صاف اور رُخِ زیبا کے سوا ہم کسی چیز کو مظہرِ رازِ حق اور آئینۂ جہاں نُما نہیں جانتے۔ ×
میں نے کہا: "اے گُل رُخ! فضولی تمہارے کوچے میں مر گیا۔" اُس نے کہا: "ہمارے کوچے میں کون ہے وہ؟ ہم اُسے نہیں جانتے۔
× فرہنگوں میں 'اعتبار' کا معنی 'قدر و منزلت و آبرو' بھی درج ہے، اور 'عبرت حاصل کرنا' بھی۔ میں نے مصرعے میں اِس لفظ کے 'تقلید' کے ساتھ عَطْف کے باعث 'عبرت' کے معنی کو ترجیح دی ہے۔
× آئینۂ جہاں نُما = دنیا دِکھانے والا آئینہ