کاشفی
محفلین
غزل
(ڈاکٹر نزہت انجم)
رسمِ وفا نبھانا تو غیرت کی بات ہے
وہ مجھ کو بھول جائیں یہ حیرت کی بات ہے
سب مجھ کو چاہتے ہیں یہ شہرت کی بات ہے
میں اُس کو چاہتی ہوں یہ قسمت کی بات ہے
اظہارِ عشق کر ہی دیا مجھ سے آپ نے
یہ بھی جناب آپ کی ہمت کی بات ہے
تعریف کررہے ہیں سبھی آج کل میری
اس میں کوئی ضرور سیاست کی بات ہے
رکھتا ہے یونہی یاد کسی کو کوئی کہاں
یہ تو بس اپنی اپنی ضرورت کی بات ہے
وہ جس کو چاہے اپنے کرم سے نواز دے
یہ تو خُدا کی بندے سے نسبت کی بات ہے
سودا کسی سے میں نے انا کا نہیں کیا
نزہت یہ میرے واسطے عزت کی بات ہے
(ڈاکٹر نزہت انجم)
رسمِ وفا نبھانا تو غیرت کی بات ہے
وہ مجھ کو بھول جائیں یہ حیرت کی بات ہے
سب مجھ کو چاہتے ہیں یہ شہرت کی بات ہے
میں اُس کو چاہتی ہوں یہ قسمت کی بات ہے
اظہارِ عشق کر ہی دیا مجھ سے آپ نے
یہ بھی جناب آپ کی ہمت کی بات ہے
تعریف کررہے ہیں سبھی آج کل میری
اس میں کوئی ضرور سیاست کی بات ہے
رکھتا ہے یونہی یاد کسی کو کوئی کہاں
یہ تو بس اپنی اپنی ضرورت کی بات ہے
وہ جس کو چاہے اپنے کرم سے نواز دے
یہ تو خُدا کی بندے سے نسبت کی بات ہے
سودا کسی سے میں نے انا کا نہیں کیا
نزہت یہ میرے واسطے عزت کی بات ہے