رشتے سب مہرباں نہیں ملتے۔

ایم اے راجا

محفلین
ایک بے ربط غزل برائے اصلاح حاضر ہے۔

رشتے سب مہرباں نہیں ملتے
دشت میں سائباں نہیں ملتے

تیرگی ہی نصیب ہے اپنا
روشنی کے نشاں نہیں ملتے

ڈالتے تھے کمند تاروں پر
آج ایسے جواں نہیں ملتے

اپنے اپنے نصیب ہیں ورنہ
سبکوتوغم رساں نہیں ملتے

سنگ بازوں کےشہرمیں دیکھو
کانچ کے اب مکاں نہیں ملتے

دوست مل جاتے ہیں بہت لیکن
یار سب رازداں نہیں ملتے

چھین لیں اپنی محنتوں کے حق
وہ جری دل کساں نہیں ملتے

منصفِ شہر جان لے راجا
لوگ اب بے زباں نہیں ملتے​
 

الف عین

لائبریرین
غزل وزن میں تو ہے، لیکن کچھ سوال ہیں۔ (تفصیل سے بعد میں ) پہلے ان کو سدھار لیا جائے۔۔ مطلع بھی میری سمجھ میں نہیں آیا،رشتے مہرباں؟
اور یہ شعر بھی"
اپنے اپنے نصیب ہیں ورنہ
سبکوتوغم رساں نہیں ملتے
اس کے علاوہ وہ راز داں کا قافیہ۔۔ کیا مراد ’رازدار‘ ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
راجہ صاحب! مطلع کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات کی تائید کرتا ہوں‌کہ اردو میں رشتہ ڈھونڈنا یا رشتہ ملنا کا محاورہ کچھ اور معنی دیتا ہے۔
اعجاز صاحب! راز دار اور راز داں تو ہم معنی ہی ہیں۔ مصطفیٰ زیدی کا مشہور مصرع ہے:
کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے​
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی کاوش ہے راجا صاحب! اچھے اشعار ہیں!

اعجاز صاحب مطلع میں میرے خیال میں 'مہرباں رشتوں' سے مراد بے غرض رشتے ہیں جو مرورِ زمانہ سے شاید بدلتے جا رہے ہیں، اور زندگی کو دشت اور مہربان رشتوں کو شاعر نے سائبان سے تشبیہ دی ہے اور کیا خوب بات ہے مجھے تو پسند آیا مطلع :)

اور یہ شعر بہت اچھا ہے راجا صاحب!

چھین لیں اپنی محنتوں کے حق
وہ جری دل کساں نہیں ملتے

باقی یقیناً اعجاز صاحب کی توجہ سے یہ غزل مزید نکھر جائے گی!
 

محمد وارث

لائبریرین
راجہ صاحب! مطلع کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات کی تائید کرتا ہوں‌کہ اردو میں رشتہ ڈھونڈنا یا رشتہ ملنا کا محاورہ کچھ اور معنی دیتا ہے۔

اوہ خدایا، اس طرف میرا دھیان ہی نہیں گیا، کبھی واسطہ جو نہیں پڑا اس طرح کے کام سے :)
 

الف عین

لائبریرین
وارث۔ راز داں اور راز دار میں تھوڑا سا فرق ہے۔ راز دار میں آپ اس سے واقف ہوتے ہیں آپ نے راز اس کو بتایا ہے۔ راز داں اس راز کو چوری سے بھی معلوم کر سکتا ہے!!! یہاں راز دار کا محل ہے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
راجہ صاحب! مطلع کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات کی تائید کرتا ہوں‌کہ اردو میں رشتہ ڈھونڈنا یا رشتہ ملنا کا محاورہ کچھ اور معنی دیتا ہے۔
اعجاز صاحب! راز دار اور راز داں تو ہم معنی ہی ہیں۔ مصطفیٰ زیدی کا مشہور مصرع ہے:
کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے​
فاتح صاحب بہت شکریہ۔
گزارش ہیکہ رشتے تو بہت قسم کے ہوتے ہیں دوستی وغیرہ وغیرہ، اب قاری پر منحصر ہے وہ کون سا رشتہ سمجھے، ہاں ہو سکتا ہے قاری غیر شادی شدہ ہو۔۔۔۔۔۔ اور اس رشتے کی طرف اسکا ذہن نکل جائے:)
باقی رازداں کا محل تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے، روزانہ کتنے لوگ ملتے ہیں جو دوست بھی بن جاتے ہیں لیکن سب تو رازداں نہیں ہوتے نہ جن کو آپ دل کی بات بتا سکیں یا وہ آپ کو بتا سکیں، اور اگر سب کو بتانا شروع کی تو تو پھر بھانڈہ ہی پھوٹ جائے گا نا:)
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھی کاوش ہے راجا صاحب! اچھے اشعار ہیں!

اعجاز صاحب مطلع میں میرے خیال میں 'مہرباں رشتوں' سے مراد بے غرض رشتے ہیں جو مرورِ زمانہ سے شاید بدلتے جا رہے ہیں، اور زندگی کو دشت اور مہربان رشتوں کو شاعر نے سائبان سے تشبیہ دی ہے اور کیا خوب بات ہے مجھے تو پسند آیا مطلع :)

اور یہ شعر بہت اچھا ہے راجا صاحب!

چھین لیں اپنی محنتوں کے حق
وہ جری دل کساں نہیں ملتے

باقی یقیناً اعجاز صاحب کی توجہ سے یہ غزل مزید نکھر جائے گی!
بہت شکریہ وارث صاحب، کہ ٹوٹے پھوٹے لفظ آپ کی سمجھ میں آگئے:)
 

ایم اے راجا

محفلین
غزل وزن میں تو ہے، لیکن کچھ سوال ہیں۔ (تفصیل سے بعد میں ) پہلے ان کو سدھار لیا جائے۔۔ مطلع بھی میری سمجھ میں نہیں آیا،رشتے مہرباں؟
اور یہ شعر بھی"
اپنے اپنے نصیب ہیں ورنہ
سبکوتوغم رساں نہیں ملتے
اس کے علاوہ وہ راز داں کا قافیہ۔۔ کیا مراد ’رازدار‘ ہے؟
اپنے اپنے نصیب ہیں ورنہ
سبکوتوغم رساں نہیں ملتے
استادِ محترم۔۔ محبوب ازل سے غم رساں ہی رہا ہے، سو یہ سب کو تو نہیں ملتا نا! اس موقع پر کسی شاعر کا ایک شعر یاد آرہا ہے کہ۔۔
درد زمانے میں کم نہیں ملتے ۔ سب کو محبت کے غم نہیں ملتے۔
باقی رشتوں سے میری کیا مراد ہے اس پر وارث صاحب صائب رائے دے چکے اور فاتح صاحب کے جواب میں میں بھی عرض کر چکا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
غم رساں مطلب غم پہنچانے والا۔۔ مانا محبوب غم پہنچاتا ہے، لیکن یہ پہنچانا ’رساں‘ کا کام نہیں ہوتا۔ غم رساں اسی طرح غم پہنچاتا ہے جیسے چٹھی رساں خطوط!! غم رساں طبعی طور پر کچھ پہنچانے کو کہا جائے گا۔۔یہ ’خوبی‘ محبوب میں ازل سے کہاں سے آ گئی، محض تم نے پیدا کی ہے!!
رشتے کے بارئے میں پھر وہی کہوں گا کہ یہ محل غ؛ط ہے۔۔ لوگ کیوں مہرباں نہیں ملتے کہو نا۔۔
 

ایم اے راجا

محفلین
غزل کے مظلع میں ایک لفظ کی تبدیل کی ہے

پہلے۔۔۔۔
رشتے اب مہرباں نہیں ملتے
دشت میں سائباں نہیں ملتے

اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رشتے سب مہرباں نہیں ملتے
دشت میں سائباں نہیں ملتے

شکریہ۔
 
Top