رفعت سراج

نیلم

محفلین
کبھی برادران یوسف، یوسف علیہ السلام کو کنویں میں اتار کر دامن اور ہاتھ جھاڑ کر گھر کو جاتے ہیں- جیسے یوسف کی موت اور زندگی ان کے ہاتھ میں ہو۔ جیسے یہ دنیا خود بخود بنی ہو۔ اس کا کوئی خدا نہ ہو۔ جیسے یوسف کو پیدا کرنے والا حیی اور قیوم نہ ہو (نعوذ باالله)-
پھر یہی بے یارو مددگار سا بچہ مصر کے تخت پر بیٹھ کر خدا کی عظمت اپنے برادران سے منواتا ہے- ان کے دل مسلمان ہوتے ہیں- وہ اپنی لاچاری خود محسوس کرتے ہیں-
کبھی یوں ہوتا ہے رات کے اندھیرے میں علی رضی اللہ عنہ پاک بستر پر سونے کا اعزاز حاصل کرتا ہے- دشمن بھیڑیوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بو سونگھتے پھرتے ہیں- ایک عالم جان کا دشمن ہوتا ہے۔ پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔

پھر اونٹنی پر سوار اسی مکّہ میں فاتحانہ داخل ہوتے ہیں جہاں اپنا آپ بچانا مشکل تھا- وہ حرا سے نکلنے والا اُمیّ جو ذمہ داری کے احساس سے کانپ رہا تھا، یتیم بھی تھا، یسیر بھی تھا، انہی طاقتوروں پر غالب آتا ہے ان کا سردار بنتا ہے- بہت سی باتیں خدا کی طاقت و قدرت کا احساس دلاتی ہیں-

"نور محمّد- اگر یہ انسان خودپسندی کے کنویں سے باھر آ جائے اور خدا کی خدائی کو سمجھ جائے تو انسانوں سے کھیلنا چھوڑ دیں "

تحریر: رفعت سراج
اقتباس: شاھکار
 

نیلم

محفلین
بعض اوقات ہم جن سے محبّت کرتے ہیں، ان کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتے ہیں، وہ ہمارے ہاتھ کاٹ دیتے ہیں- بعض اوقات جن سے ہم ڈرتے ہیں، وہ ہمارے راستے کے کانٹے ہٹا دیتے ہیں- بھروسہ کرنے کا کوئی پیمانہ نہیں لیکن ---- بھروسہ کرنا چاہیے-

تحریر: رفعت سراج
اقتباس: شاھکار
 

نیلم

محفلین
بعض باتیں دل کو منظور نہیں ہوتیں اور سب کچھ بے کار لگتا ہے، اور جب ہر طرح کا عیش و آرام ہو تو بس دل ہی کی کرنے کو جی چاہتا ہے- کیونکہ مادی چیزیں تو بغیر خواہش اور جستجو کے پاس ہی ہوتی ہیں، اس لئے دل اس طرف بڑھتا ہے جہاں ہونے اور نہ ہونے کا خوف ہوتا ہے اور ایسے مقام پر انسان کامیاب ہونے کا شدید خواہش مند ہوتا ہے- دل و ذھن فطری مصروفیت مانگتے ہیں کہ فطرت ہی ان کی زندگی ہے اور پھر حاصل چیزوں میں وہ کشش نہیں ہوتی جو لاحاصل چیزوں میں ہوتی ہے-

تحریر: رفعت سراج
اقتباس: دل، دیا، دہلیز
 

نیلم

محفلین
مائیں سب ایک جیسی ہوتی ہیں- صرف اپنی اولاد پر ہی تو حکمرانی ہوتی ہے ان کی، جو چاہتی ہیں کہہ لیتی ہیں مگر محبّت بھی خالص صورت میں یہیں ہوتی ہے-

تحریر: رفعت سراج
اقتباس: دل، دیا، دہلیز
 
ارے واہ نیلم بہت خوبصورت اقتباسات شریک محفل کیئے ہیں :)
رفعت سراج ایک بہت بڑا نام اور ہماری پسندیدہ ترین مصنفہ ہیں ۔
بہت عرصے سے پڑھتے چلے آئے ہیں انہیں ۔بےحد خوبصورت کمال لکھتی ہیں ۔
انسانی رویئے، موڈ مزاج اوروہ جذباتی کیفیات جو انسانوں کو اذل سے ذنجیر کرتی چلی آئی ہیں اور جن سے واقعات اور کہانیاں جنم لیتی ہیں ان تمام حالتوں کو اپنی تحریر کے ذریعے اس خوبصورتی سے سموتی ہیں کہ پڑھنے والے کے دل و دماغ پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتی ہیں ۔ شکریہ نیلم :)
 

نیلم

محفلین
ارے واہ نیلم بہت خوبصورت اقتباسات شریک محفل کیئے ہیں :)
رفعت سراج ایک بہت بڑا نام اور ہماری پسندیدہ ترین مصنفہ ہیں ۔
بہت عرصے سے پڑھتے چلے آئے ہیں انہیں ۔بےحد خوبصورت کمال لکھتی ہیں ۔
انسانی رویئے، موڈ مزاج اوروہ جذباتی کیفیات جو انسانوں کو اذل سے ذنجیر کرتی چلی آئی ہیں اور جن سے واقعات اور کہانیاں جنم لیتی ہیں ان تمام حالتوں کو اپنی تحریر کے ذریعے اس خوبصورتی سے سموتی ہیں کہ پڑھنے والے کے دل و دماغ پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتی ہیں ۔ شکریہ نیلم :)
بالکل آپی بہت کمال کی رائٹر ہیں رفعت سراج اور آپ کی پسندیدہ ترین رائٹر ہیں تو یہ اور بھی اچھی بات ہے
اور شکریہ میرا نہیں آپ کا ہوا،،مجھے ہمیشہ سے اچھا لگتا ہے آپ کا میرے دھاگوں میں آنا :)
تھینک یو :)
 

زبیر مرزا

محفلین
شاہکار میں نے کافی پہلے پڑھا تھا طائرِلاہوتی رکھا ایک دوصفحے ہی پڑھ پایا
آپ ذرا عنیزہ سید کو پڑھیں دلِ من مسافرِمن لاجواب ناول ہے ان کے دوافسانے بیاباں میں ہے منتظرلالہ کب
اور دورِجنوں ان کو ڈائجسٹ کی لکھنے والی بیبوں میں ممتاز کرنے کے لیے کافی ہیں
دورجنوں تقسیم ہند پرلاجواب افسانہ ہے کوشش ہے اس ٹائپ کرکے شئیرکروں
 

نیلم

محفلین
شاہکار میں نے کافی پہلے پڑھا تھا طائرِلاہوتی رکھا ایک دوصفحے ہی پڑھ پایا
آپ ذرا عنیزہ سید کو پڑھیں دلِ من مسافرِمن لاجواب ناول ہے ان کے دوافسانے بیاباں میں ہے منتظرلالہ کب
اور دورِجنوں ان کو ڈائجسٹ کی لکھنے والی بیبوں میں ممتاز کرنے کے لیے کافی ہیں
دورجنوں تقسیم ہند پرلاجواب افسانہ ہے کوشش ہے اس ٹائپ کرکے شئیرکروں

میں ابھی عنیزہ سید کا ہی ایک اقتباس پڑھ رہی تھی اور یہ سوچ رہی تھی کہ ان کو پڑھ کے ان کے اقتباسات شئیر کروں گی :)
وہ اقتباس یہ تھا
بندہ جب سر جھکا لیتا ہے، جب سجدہ ریز ہو جاتا ہے تو اپنی " میں " کی نفی کا اعتراف کر لیتا ہے۔۔ پھر یہ نفی بھی کئی قسم کی ہوتی ہے۔۔ کبھی وقتی، کبھی مستقل، کبھی آدھی، کبھی پوری۔۔

(عنیزہ سید کے ناول " جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم " سے اقتباس)

جی آپ ضرور شئیر کیجئےگا تاکہ ہمیں بھی کچھ اچھا پڑھنے کو ملے :)
 

زبیر مرزا

محفلین
چلیں جب ّعنیزہ بی بی کا دھاگہ بنائیں تومجھے ٹیگ کیجئے گا میں بھی کچھ شئیرکروں گا
فیس بُک پران سے سلام دعا ہوئی تھی جب ہمارااکاؤنٹ ہوتا تھا وہاں :)
عنیزہ سید بابا(اشفاق احمد) اورآپا(بانو قدسیہ) کے مکتبہِ فکرسے تعلق رکھتی ہیں تو ان کی
تحریروں میں صوفیانہ رنگ ملتا ہے
 

نیلم

محفلین
چلیں جب ّعنیزہ بی بی کا دھاگہ بنائیں تومجھے ٹیگ کیجئے گا میں بھی کچھ شئیرکروں گا
فیس بُک پران سے سلام دعا ہوئی تھی جب ہمارااکاؤنٹ ہوتا تھا وہاں :)
عنیزہ سید بابا(اشفاق احمد) اورآپا(بانو قدسیہ) کے مکتبہِ فکرسے تعلق رکھتی ہیں تو ان کی
تحریروں میں صوفیانہ رنگ ملتا ہے
جی انشاءاللہ ضرور ٹیگ کروں گی ۔
اچھا تو عنیزہ سیدہ فیس بک پہ بھی ہیں ۔میں کچھ زیادہ نہیں جانتی ان کے بارے میں اسی لیے مجھے نہیں معلوم تھا
ہوتا تھا مطلب اب نہیں ہے :)
 

نیلم

محفلین
باکمال صرف خدا تعالیٰ ہے- انسان خوشیوں اور کامیابیوں پر کتنا گھمنڈی ہو جاتا ہے- حالانکہ اس میں کوئی نہ کوئی کمی موجود رہتی ہے- یہ کمی ہی تو خدا کی موجودگی کا احساس ہوتی ہے- خدا کی خاموش آواز ہوتی ہے کہ اے بندے اگر تجھے سب کچھ اپنی کوششوں کے بل بوتے پر ملا ہے، اپنی ذات کے عروج و رفعت کا خود ذمہ دار ہے تو یہ باقی بچی ہوئی کمی پوری کر کے تو مکمل کیوں نہیں ہو جاتا؟

رفعت سراج کے ناول " خواب پھر خواب ہیں " سے اقتباس
 
Top