رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے

نور وجدان

لائبریرین
رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے
یہ وحشتوں کے اسیر جانیں کہ اُن کے جی کو ملال کیا ہے
جواز ترکِ مسافرت کا ، سفر کا امکان ڈھونڈھنا کیا
کہ دشتِ وحشت میں آگئے ہیں تو لوٹنے کا سوال کیا ہے
یہ تیرگی کا غبار تو بس تمہارے آنے تک ہی یہاں ہے
وگرنہ ہم کو بجھا کے رکھ دے ہوا کی اتنی مجال کیا ہے
یہ ہم کو گردِ سفر بنا کر کہاں لیے جا رہا ہے راستہ
ہمیں تو کل تک یہی گمان تھا کہ اس پہ چلنا محال کیا ہے
اگر یہ عمر رواں کا صحرا لہو بہاتے عبور کر لو تو جان لو گے
کہ زندگی کے عظیم فن میں ہم ایسے ناشناسِ فن کا کمال کیا ہے
ہم اہلِ ہجرت تو فخر ، موجِ بلا کے ہمراہ بہہ رہے ہیں
ہمارے اس پار والے جانیں کہ ہجر کیا ہے وصال کیا ہے


( شمیم فخر )​
 

عرفان سعید

محفلین
بہنا!

آپ کی تازہ شراکت خوب ہے۔ البتہ کچھ مصرعے بحر سے خارج ہو گئے ہیں (بحرِ جمیل مثمن سالم)۔ نظر ثانی فرما لیں کہیں نقل میں غیر ارادی کوتاہی نہ ہو گئی ہو۔ یہ مصرعے قابلِ غور ہیں۔

یہ تیرگی کا غبار تو بس تمہارے آنے تک ہی یہاں ہے

یہ ہم کو گردِ سفر بنا کر کہاں لیے جا رہا ہے راستہ

ہمیں تو کل تک یہی گمان تھا کہ اس پہ چلنا محال کیا ہے

اگر یہ عمر رواں کا صحرا لہو بہاتے عبور کر لو تو جان لو گے

کہ زندگی کے عظیم فن میں ہم ایسے ناشناسِ فن کا کمال کیا ہے

دخل در معقولات پر معذرت کا طلبگار ہوں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
فیس بک کوئی مستند ویب سائیٹ نہیں ہے اور یہ غزل فیسبک کے سوا کہیں نہیں ہے ۔میرا نہیں خیال کاپی کرنے میں غلطی ہوئی ہے بلکہ جس کسی کے پاس مجموعہ کلام ہے وہی اب اغلاط بتاسکتے ہیں
 
رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے
یہ وحشتوں کے اسیر جانیں کہ اُن کے جی کو ملال کیا ہے

جواز ترکِ مسافرت کا ، سفر کا امکان ڈھونڈھنا کیا
کہ دشتِ وحشت میں آگئے ہیں تو لوٹنے کا سوال کیا ہے
بہت ہی اعلیٰ اور زبردست انتخاب ہے ۔۔ ایک لے میں پڑھتے جائیں تو جی چاہتا ہے کبھی ختم نہ ہو :)
 
Top