نور وجدان
لائبریرین
رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے
یہ وحشتوں کے اسیر جانیں کہ اُن کے جی کو ملال کیا ہے
جواز ترکِ مسافرت کا ، سفر کا امکان ڈھونڈھنا کیا
کہ دشتِ وحشت میں آگئے ہیں تو لوٹنے کا سوال کیا ہے
یہ تیرگی کا غبار تو بس تمہارے آنے تک ہی یہاں ہے
وگرنہ ہم کو بجھا کے رکھ دے ہوا کی اتنی مجال کیا ہے
یہ ہم کو گردِ سفر بنا کر کہاں لیے جا رہا ہے راستہ
ہمیں تو کل تک یہی گمان تھا کہ اس پہ چلنا محال کیا ہے
اگر یہ عمر رواں کا صحرا لہو بہاتے عبور کر لو تو جان لو گے
کہ زندگی کے عظیم فن میں ہم ایسے ناشناسِ فن کا کمال کیا ہے
ہم اہلِ ہجرت تو فخر ، موجِ بلا کے ہمراہ بہہ رہے ہیں
ہمارے اس پار والے جانیں کہ ہجر کیا ہے وصال کیا ہے
( شمیم فخر )
یہ وحشتوں کے اسیر جانیں کہ اُن کے جی کو ملال کیا ہے
جواز ترکِ مسافرت کا ، سفر کا امکان ڈھونڈھنا کیا
کہ دشتِ وحشت میں آگئے ہیں تو لوٹنے کا سوال کیا ہے
یہ تیرگی کا غبار تو بس تمہارے آنے تک ہی یہاں ہے
وگرنہ ہم کو بجھا کے رکھ دے ہوا کی اتنی مجال کیا ہے
یہ ہم کو گردِ سفر بنا کر کہاں لیے جا رہا ہے راستہ
ہمیں تو کل تک یہی گمان تھا کہ اس پہ چلنا محال کیا ہے
اگر یہ عمر رواں کا صحرا لہو بہاتے عبور کر لو تو جان لو گے
کہ زندگی کے عظیم فن میں ہم ایسے ناشناسِ فن کا کمال کیا ہے
ہم اہلِ ہجرت تو فخر ، موجِ بلا کے ہمراہ بہہ رہے ہیں
ہمارے اس پار والے جانیں کہ ہجر کیا ہے وصال کیا ہے
( شمیم فخر )