سوائے اِس کے تعارف کوئی نہیں میرا مَیں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا نہ جانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں چراغ راہ میں دیکھا تھا، گھر نہیں لایا رفیع رضا