جاں نثار اختر رنج و غم مانگے ہے، اندوہ و بلا مانگے ہے۔۔۔ جاں نثار اختر

محمد بلال اعظم

لائبریرین
رنج و غم مانگے ہے، اندوہ و بلا مانگے ہے
دل وہ مجرم ہے کہ خود اپنی سزا مانگے ہے

چپ ہے ہر زخمِ گلو، چپ ہے شہیدوں کا لہو
دستِ قاتل ہے جو محنت کا صِلہ مانگے ہے

تو بھی اک دولتِ نایاب ہے، پر کیا کہیے
زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے

کھوئی کھوئی یہ نگاہیں، یہ خمیدہ پلکیں
ہاتھ اٹھائے کوئی جس طرح دعا مانگے ہے

راس اب آئے گی اشکوں کی نہ آہوں کی
آج کا پیار نئی آب و ہوا مانگے ہے

بانسری کا کوئی نغمہ نہ سہی، چیخ سہی
ہر سکوتِ شبِ غم کوئی صدا مانگے ہے

لاکھ منکر سہی پر ذوقِ پرستش میرا
آج بھی کوئی صنم، کوئی خدا مانگے ہے

سانس ویسے ہی زمانے کی رکی جاتی ہے
وہ بدن اور بھی کچھ تنگ قبا مانگے ہے

دل ہر اک حال سے بیگانہ ہوا جاتا ہے
اب توجہ، نہ تغافل، نہ ادا مانگے ہے

(جاں نثار اختر)​
× احسن ندیم بھائی کے شکریہ کے ساتھ
 

عبدالحسیب

محفلین
تو بھی اک دولتِ نایاب ہے، پر کیا کہیے
زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے

لاکھ منکر سہی پر ذوقِ پرستش میرا
آج بھی کوئی صنم، کوئی خدا مانگے ہے

دل ہر اک حال سے بیگانہ ہوا جاتا ہے
اب توجہ، نہ تغافل، نہ ادا مانگے ہے

بہت اعلیٰ۔ شراکت کے لیے شکریہ محترم
:):)
 
Top