قرۃالعین اعوان
لائبریرین
ناز تھا خوبئ گفتار پہ مجھ کو لیکن
آج پھولوں نے پکارا مجھے رنگ و بوُ سے
تو نظر آیا کہ پتھر بھی زباں رکھتے ہیں
ہر مکاں مکینوں کی ہے تفسیرِ نظر
شوکتِ شاہ کا عنوان بنا اس کا محل
سنگِ دیوار نے دی اس کے تحفظ کو زباں
جھونپڑی غربتِ مزدور کی ہے مرثیہ خواں
چیتھڑے چیختے ہیں جیب کی ناداری پر
آبلہ پائی سے آتی ہے سفر کی خوشبو
گردِ ملبوس سے ملتی ہے مسافر کی خبر
کس کی آواز سنوں کس کی صدا پر بولوں
آج پھولوں نے پکارا مجھے رنگ و بوُ سے
تو نظر آیا کہ پتھر بھی زباں رکھتے ہیں
ہر مکاں مکینوں کی ہے تفسیرِ نظر
شوکتِ شاہ کا عنوان بنا اس کا محل
سنگِ دیوار نے دی اس کے تحفظ کو زباں
جھونپڑی غربتِ مزدور کی ہے مرثیہ خواں
چیتھڑے چیختے ہیں جیب کی ناداری پر
آبلہ پائی سے آتی ہے سفر کی خوشبو
گردِ ملبوس سے ملتی ہے مسافر کی خبر
کس کی آواز سنوں کس کی صدا پر بولوں
آخری تدوین: