روحِ قائد کے حضور - سیماب اکبرآبادی

حسان خان

لائبریرین
روحِ قائد کے حضور
"بابائے قوم کی وفات پر"


آسودۂ بہارِ ارم اعتماد رکھ!

تیرے چمن کو خونِ جگر سے سجائیں گے
جنت اسی زمین پہ ہے ہم دکھائیں گے

اب تلخ کام ہونے نہ پائے گا کوئی بھی
ہم اس میں قند و شہد کے دریا بہائیں گے

ہر ہر روش پہ اس کی چراغاں کریں گے ہم
تنظیم و اتحاد کی شمعیں جلائیں گے

ظلمت کا نام آنے نہ دیں گے کہیں بھی ہم
تارے فلک سے اس کے لیے توڑ لائیں گے

روشن کریں گے اس میں مساوات کے کنول
اس کو یقیں کے نور سے ہم جگمگائیں گے

ٹکرا کے لوٹ جائے گا آشوبِ روزگار
اس کو حصار امن و سکوں کا بنائیں گے

آئے گی جو بہار، رہے گی وہ برقرار
اس کو ہمیشگی کے گلوں سے سجائیں گے

عطرِ عمل سے اس کو معطر کریں گے ہم
اس میں خلوص و صدق کی خوشبو بہائیں گے

مٹ جائیں گے دیارِ مقدس کی آن پر
سر دے کے سربلند اسے ہم بنائیں گے

اے صاحبِ عروج و حشم اعتماد رکھ!

(سیماب اکبرآبادی)
۱۹۴۸ء​
 
بہت خوب ہے میاں !
دعوے تو بہت کیے گئے تھے مگر افسوس کہ حق ادا نہ ہوا ۔
خیر پیوستہ رہ شجر ہے اُمیدِ بہار رکھ ۔۔۔!
 
Top