روح بدن میں ہے طپاں جی کو ہے کل سے بےکلی - سید آغا حسن تخلص امانت

کاشفی

محفلین
غزل
(سید آغا حسن تخلص امانت)
روح بدن میں ہے طپاں جی کو ہے کل سے بےکلی
جلد خبر لو ہمدلو جاں فراق میں چلی
باد صبا جو صبح دم باغ میں ناز سے چلی
نخل نہال ہوگئے پھول گئی کلی کلی
تار کشی دوپٹہ تو اوڑھے کرن جو ٹانک کر
ہو شب ماہتاب میں کیا ہی صنم جھلا جھلی
قصّہ کیا جو ابر میں اس گل تر سیر کا
سبزے نے دور تک کیا دشت میں فرش مخملی
بہکے زمیں شعر میں پاؤں امانت اپنا کیا
جب ہوئی لغزش اک ذرا نکلا زباں سے یاعلی
 

کاشفی

محفلین
تعارفِ شاعر: سید آغا حسن نام تھا اور امانت تخلص۔ میر آغا رضوی لکھنوی کے بیٹے تھے۔ جو مشہد مقدس کے روضہ کے کلید برادر تھے۔ ان کی پیدائش 1231 ہجری میں ہوئی۔
اول اول انہیں مرثیہ کہنے کا شوق ہوا۔ اس زمانہ میں دلگیر مرثیہ کہنے والوں میں زیادہ مشہور تھے۔ امانت انہی کے شاگر ہوئے۔ چند روز بعد غزل کہنے کی طرف توجہ کی۔ میاں دلگیر نے غزل پر اصلاح دینے سے انکار کر دیا تو انہوں نے اصلاح لینا چھوڑ دی۔
 
Top