کاشفی
محفلین
غزل
(سید آغا حسن تخلص امانت)
روح بدن میں ہے طپاں جی کو ہے کل سے بےکلی
جلد خبر لو ہمدلو جاں فراق میں چلی
باد صبا جو صبح دم باغ میں ناز سے چلی
نخل نہال ہوگئے پھول گئی کلی کلی
تار کشی دوپٹہ تو اوڑھے کرن جو ٹانک کر
ہو شب ماہتاب میں کیا ہی صنم جھلا جھلی
قصّہ کیا جو ابر میں اس گل تر سیر کا
سبزے نے دور تک کیا دشت میں فرش مخملی
بہکے زمیں شعر میں پاؤں امانت اپنا کیا
جب ہوئی لغزش اک ذرا نکلا زباں سے یاعلی