روح ہے کیا؟

سید رافع

محفلین
روح کیا ہے
جس نے اقرار کیا تھا
جس سے پوچھا کہ کیا میں رب نہیں تمہارا
جس نے کہا تھا کہ کیوں نہیں!
جب رب نے ان سب سے کہا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟
ان سب نے کہا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
یہی بس روح ہے جس کو سچ سچ آج بھی معلوم ہے
کہ رب تو بس وہ ہے جس نے پوچھا تھا أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ؟

اب تم کو معلوم ہوا کہ روح گن گن کر بنائیں رب نے
تعداد انکی معین ہے جیسے تعداد ہے العالمین کی
یہ اہم ہے کہ نکتہ کہ تم جان لو
کوئی چیز بے گنے نہیں موجود لیکن تم گن نہیں سکتے
تم گن بھی سکتے ہو کہ اگر رب ہی ایسا چاہے

تم سمجھے کہ روح تو بس اس دنیا کے انسانوں میں ہے
وہ جو انساں بستے ہیں کئی دیگر عالم میں ان میں روح نہیں
وہ جو فرشتے ہیں ان میں روح نہیں
ہے جن بھی روح سے خالی اور درختوں میں بھی روح نہیں
ہاں یہ درست ہے کہ جانور أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ کی صدا سے ہیں خالی
یہ بھی درست ہے کہ مچھلی کی روح نے کبھی اقرار نہ کیا قَالُوا۟ بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ کا
لیکن یہ سب زندہ و جاوید ہیں بھرپور اس روح سے
یہ سارے انساں ہیں روح سے مزین
کیا فرشتے، کیا جن سب ہی ہیں روح کے امین
سارے جانور، کیڑے اور درخت روح کا مکان
اس ارض کی کیا بات ہے کل عرض و سما
جہاں تک خلقت ہے خدا کی وہاں تک روح نے سفر کیا
سورۃ الاسراء نے بتا دیا کہ کرتی ہے تسبیح ہر شئے اس عرض و سما کی
دجال میں بھی روح ہے، یاجوج میں بھی روح
روح ہے دابۃ الارض میں بھی اور ماجوج میں بھی روح
ہر شیطان میں بھی روح ہے، عزازیل میں بھی روح
جبرائیل میں بھی روح ہے، اسرافیل میں بھی روح

لیکن سن لو کہ ایک فرق ہے روح بنی آدم کا
یہ انساں کی روح مختلف ہے دیگر ارواح سے
یہ وہ روح ہے جس میں ودیعت ہے ارادے کا جوہر
یہ وہ روح ہے جس کو بخشا گیا شعور کا نور
تبھی تو اس روح نے جان کر کہا بَلَىٰ شَهِدْنَاۚ
اس روح نے مکمل یقیں سے کہا
یہ روح جب پہچان گئی تو کہا
اس روح میں جب ہوئی پیدا تصدیق تو کہا
بس یہ فرق گرہ میں رکھنا

کیوں روح پھونکی آدم میں
جب سب کام کُنْ سے چلتا
یہ پھونک ہوتی ہے کیا
جب ہر پھونک سے رب پاک ہوتا
کیا فضا تھی جو نَفَخْتُ کیا
وہ فضا کس چیز کی تھی جونَفَخْتُ ہوا
اگر یہ محض قدرت تھی تونَفَخْتُ کیوں کہا
اگر یہ نور محمد تھا تو نور کیوں نہ کہا
اگر یہ امر تھا امر کیوں نہ کہا
نَفَخْتُ ایک بھید ہے امر کی طرح
روح بھی پھر ایک بھید ہے امر کی طرح
کیا امر کُنْ ہے یا کُنْ سے علیحیدہ ہے یہ بیاں
کیا کُنْ زمیں و آسماں کے لیے کہا
یا یہ ہر ہر چیز امر اور روح کے لیے کہا
کیا وجہ ہے نَفَخْتُ کے بعد سجدے کو کہا
یہ بتانے کے لیے کہ مقدس نہیں مٹی روح ہے ؟
یعنی تعظیم کے لائق بنا آدم روح سے ملا
اب سوچ لو کس قدر تعظیم کے لائق جوہر ہے تم کو عطا

روح سے زندگی ہے یہ تم کو پتہ
روح القدس یعنی جبرائیل کے قدموں میں زندگی کیا تم کو پتہ
سامری نے ہریالی جو دیکھی جبرائیل کے قدموں کی
بچھڑا جیتا جاگتا بنا ڈالا سونے سے وہاں
عیسیٰ بھی بن باپ ہوئے رب کے کلمے کی وجہ
اس کلمے سے تھی ان میں طاقت روح بخشنے کی طرح
فانفخ اگر عیسیٰ کر دیں مٹی کے طیر پر اڑ جائے تیزی سے وہاں
سو جان لو روح سے ہے زندگی ورنہ ہے خلق مٹی کی طرح
روح اس قدر پاک ہے کہ ہر دم پڑھتی ہے رب کی ثنا

سورہ قدر نے بتا دیا کہ روح نازل ہوتے ہیں ملائکہ کے جھرمٹ ہر سال
وہ ہیں جبرئیل جو آتے ہیں امر لے کر رب کا
وہ امر کیا ہے کیا تم کو پتہ
کیا ہے اس کا تعلق اولا امر سے تم کو پتہ
ہے بھی یا نہیں کیا تم کو پتہ
ہوتا ہے ہر بادشاہ اولا امر کی طرح
یا کوئی خاص ہے جو ہے اولا امر کی طرح

العرض بھید سے بھری خلقت ساری
یہ آسماں یہ زمیں ساری
اب تمکو لازم ہے داغ نہ آئے روح کو
گنگناؤ نغمہ توحید روح سے مل کر زندگی ساری
عقل سر کے پیچھے جو ہے
شغل سے ہر دور کرو اسکو
پاک و منزہ کرو قلب کی عقل کو کرو
پھر مل کر آؤ ان سب بھیدوں سے پردہ اٹھائیں
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
دابتہ الارض کیا ہے
دابۃ الارض قرآنِ مجید میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے، جس کا ذکر سورۃ النمل کی آیت 82 میں آیا ہے:

اور جب ان پر بات پوری ہو جائے گی تو ہم زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بات کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے۔

دابۃ الارض کی خصوصیات:

1. زمین سے نکلنا: یہ مخلوق زمین سے ظاہر ہوگی۔

2. بات کرے گی: یہ لوگوں سے گفتگو کرے گی اور ان کے ایمان اور کفر کے بارے میں گواہی دے گی۔

3. نشانی ہوگی: دابۃ الارض قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہوگی جو لوگوں کو ان کے ایمان یا انکار کے بارے میں آگاہ کرے گی۔

دابۃ الارض کے بارے میں اقوال:

1. علماء کی آراء:

بعض علماء کے نزدیک یہ ایک حقیقی جانور ہوگا جو مختلف خصوصیات کا حامل ہوگا۔

بعض کہتے ہیں کہ یہ کوئی خاص مخلوق ہوگی جو انسانوں کو نصیحت یا وارننگ دے گی۔

2. حقیقی شکل و صورت: دابۃ الارض کی حقیقت، شکل و صورت کے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی واضح تفصیل نہیں ملتی، اس لیے علماء نے مختلف تشریحات پیش کی ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ کے علم میں ہے۔

دابۃ الارض قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے جو لوگوں کو ان کے ایمان اور اعمال کے بارے میں آگاہ کرے گی۔ اس کی حقیقت اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، اور مسلمانوں کو اس نشانی پر ایمان لانا واجب ہے ۔کیونکہ یہ قرآن میں بیان کی گئی ہے۔
 
Top