جاسم محمد
محفلین
روزے کے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
فوٹو فائل—.
مسلمانوں پر ماہ صیام کے روزے فرض کیے گئے ہیں جو دین اسلام کا تیسرا رکن ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسی اعتبار سے روزے رکھنا کس طرح ہماری صحت کو تندرست اور توانا رکھنے میں مددگار ثابت ہے؟
ماہرین کے مطابق دن بھر کچھ نہ کھانا پینا صحت کو مخلتف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے جیسے کولیسٹرول کا بڑھنا، قلب کے امراض، موٹاپا یا پھر دماغی صحت کا خراب ہونا۔
رپورٹ کے مطابق دن بھر میں کوئی غذا نہ لینا جسم کے جراثیم مٹاتا ہے اور نظام ہاضمہ کے عمل کو آرام دیتا ہے۔
غذائی ماہر کلیرے ماہی نے عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روزے میں آنتیں صاف اور مضبوط ہوتی ہیں، اس کے ساتھ یہ بھوک کے عمل کو بڑھاتا ہے جس سے جسم کے خُلیے صاف ہوتے ہیں جب کہ روزہ جسم کے اندر خطرناک اور نقصان دہ ذرات کو بھی مٹاتا ہے۔
سائنسدان روزے کا تعلق خوراک، آنتوں اور دماغی صحت سے جوڑتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ روزہ انسانی دماغ میں برین ڈیرائیوڈ نیوروٹروفک فیکٹر (brain derived neurotrophic factor)کو خارج کرنے تک پہنچا سکتا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں پروٹین فراہم ہوتے ہیں۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں دماغی خُلیے محفوظ رہتے ہیں اور اس دوران دماغ سے تناؤ اور پریشانی بھی دور ہوجاتی ہے اس کے علاوہ روزے دار موٹاپے کا شکار بھی نہیں ہوتے اور وزن میں توازن برقرار رہتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق تواتر سے روزے رکھنا نہ صرف وزن کم کرنے کے لیے مؤثر ہے بلکہ اس سے نظام ہاضمی اور جسم کے اعضاء بھی کسی بیماری کا شکار ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔
فوٹو فائل—.
مسلمانوں پر ماہ صیام کے روزے فرض کیے گئے ہیں جو دین اسلام کا تیسرا رکن ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسی اعتبار سے روزے رکھنا کس طرح ہماری صحت کو تندرست اور توانا رکھنے میں مددگار ثابت ہے؟
ماہرین کے مطابق دن بھر کچھ نہ کھانا پینا صحت کو مخلتف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے جیسے کولیسٹرول کا بڑھنا، قلب کے امراض، موٹاپا یا پھر دماغی صحت کا خراب ہونا۔
رپورٹ کے مطابق دن بھر میں کوئی غذا نہ لینا جسم کے جراثیم مٹاتا ہے اور نظام ہاضمہ کے عمل کو آرام دیتا ہے۔
غذائی ماہر کلیرے ماہی نے عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روزے میں آنتیں صاف اور مضبوط ہوتی ہیں، اس کے ساتھ یہ بھوک کے عمل کو بڑھاتا ہے جس سے جسم کے خُلیے صاف ہوتے ہیں جب کہ روزہ جسم کے اندر خطرناک اور نقصان دہ ذرات کو بھی مٹاتا ہے۔
سائنسدان روزے کا تعلق خوراک، آنتوں اور دماغی صحت سے جوڑتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ روزہ انسانی دماغ میں برین ڈیرائیوڈ نیوروٹروفک فیکٹر (brain derived neurotrophic factor)کو خارج کرنے تک پہنچا سکتا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں پروٹین فراہم ہوتے ہیں۔
اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں دماغی خُلیے محفوظ رہتے ہیں اور اس دوران دماغ سے تناؤ اور پریشانی بھی دور ہوجاتی ہے اس کے علاوہ روزے دار موٹاپے کا شکار بھی نہیں ہوتے اور وزن میں توازن برقرار رہتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق تواتر سے روزے رکھنا نہ صرف وزن کم کرنے کے لیے مؤثر ہے بلکہ اس سے نظام ہاضمی اور جسم کے اعضاء بھی کسی بیماری کا شکار ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔