کاشفی
محفلین
روس نے پاکستانی زرعی درآمدات پر غیر معینہ مدت تک پابندی لگا دی
پابندی لگنے سے پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 62کروڑ50 لاکھ ڈالر کی برآمدات میں 15 کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کمی کا سامنا ہو گا۔ فوٹو: فائل
کراچی: روس نے پاکستان سے تمام زرعی مصنوعات کی درآمد پر یکم اکتوبر سے غیرمعینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد روس کی 15 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی برآمدی منڈی خطرے میں پڑگئی ہے۔
روس کی فیڈرل سروس فار ویٹرنری اینڈ فائیٹوسینٹری سرویلینس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی اور روسی قرنطینہ اصولوں کی خلاف ورزی سے روس میں زرعی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جس کی روک تھام کے لیے پاکستان سے ہر قسم کی پلانٹ پراڈکٹس کی درآمد پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وحید احمد کے مطابق روس پاکستانی آلو اور کینو کی بڑی منڈی ہے، روس کو سالانہ 15کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کا کینو اورآلو برآمد کیا جاتا ہے، پابندی لگنے سے پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 62کروڑ50 لاکھ ڈالر کی برآمدات میں 15 کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کمی کا سامنا ہو گا۔
انہوں نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور وزارت تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر روسی حکام کی جانب سے لگائی گئی پابندی کا نوٹس لیا جائے اور اس مسئلے کو سفارتی سطح پر اٹھاکر پابندی فی الفور ختم کرائی جائے، پاکستان سے کینو کی برآمد کا آغاز یکم دسمبر سے کیا جائے گا جبکہ روس کو آلو کی برآمد جنوری سے شروع ہوگی، پابندی کی اطلاعات کے بعد ایکسپورٹرز میں بے چینی پھیل گئی ہے، حیرت انگیز طور پر پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایکسپورٹرز کو اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، روسی حکام نے پابندی کا نوٹیفکیشن 20 ستمبر کو جاری کردیا تھا تاہم پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور ادارہ فروغ برآمدات روسی پابندی سے تاحال لاعلم ہے۔
پابندی لگنے سے پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 62کروڑ50 لاکھ ڈالر کی برآمدات میں 15 کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کمی کا سامنا ہو گا۔ فوٹو: فائل
کراچی: روس نے پاکستان سے تمام زرعی مصنوعات کی درآمد پر یکم اکتوبر سے غیرمعینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد روس کی 15 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی برآمدی منڈی خطرے میں پڑگئی ہے۔
روس کی فیڈرل سروس فار ویٹرنری اینڈ فائیٹوسینٹری سرویلینس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی اور روسی قرنطینہ اصولوں کی خلاف ورزی سے روس میں زرعی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے جس کی روک تھام کے لیے پاکستان سے ہر قسم کی پلانٹ پراڈکٹس کی درآمد پر عارضی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین وحید احمد کے مطابق روس پاکستانی آلو اور کینو کی بڑی منڈی ہے، روس کو سالانہ 15کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کا کینو اورآلو برآمد کیا جاتا ہے، پابندی لگنے سے پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 62کروڑ50 لاکھ ڈالر کی برآمدات میں 15 کروڑ سے 17کروڑ ڈالر کمی کا سامنا ہو گا۔
انہوں نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور وزارت تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر روسی حکام کی جانب سے لگائی گئی پابندی کا نوٹس لیا جائے اور اس مسئلے کو سفارتی سطح پر اٹھاکر پابندی فی الفور ختم کرائی جائے، پاکستان سے کینو کی برآمد کا آغاز یکم دسمبر سے کیا جائے گا جبکہ روس کو آلو کی برآمد جنوری سے شروع ہوگی، پابندی کی اطلاعات کے بعد ایکسپورٹرز میں بے چینی پھیل گئی ہے، حیرت انگیز طور پر پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایکسپورٹرز کو اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، روسی حکام نے پابندی کا نوٹیفکیشن 20 ستمبر کو جاری کردیا تھا تاہم پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور ادارہ فروغ برآمدات روسی پابندی سے تاحال لاعلم ہے۔