رہ وفا
محفلین
السلام علیکم دوستو
اپنی ایک غزل کے اشعار
اپنی ایک غزل کے اشعار
بندگی پھیلتی گئی مجھ میں
زندگی پھیلتی گئی مجھ میں
زندگی پھیلتی گئی مجھ میں
جس کے دامن میں چند لمحے تھے
وہ صدی پھیلتی گئی مجھ میں
وہ صدی پھیلتی گئی مجھ میں
ہاتھ آنا تھا ہاتھ میں اس کا
روشنی پھیلتی گئی مجھ میں
روشنی پھیلتی گئی مجھ میں
جب سے اس کا جمال دیکھا ہے
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں
جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں
جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں
سادگی پھیلتی گئی مجھ میں
جس نے ہردکھ مرا سمیٹ لیا
وہ خوشی پھیلتی گئی مجھ میں
جب سے ڈوبا ہوں تیری یادوں میں
شاعری پھیلتی گئی مجھ میں
تو نے آنکھوں سے ایسی بات کہی
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں
خامشی پھیلتی گئی مجھ میں
مدیر کی آخری تدوین: