قرۃالعین اعوان
لائبریرین
روشنی کا ، افقِ شب پہ اشارہ کیوں ہے؟
رات امڈی ہے مگر ساتھ ستارہ کیوں ہے ؟
وہ جو گرداب سے لرزاں ہیں ذرا غور کریں
ہر بھپرتے ہوئے دریا کا کنارا کیوں ہے ؟
برف پگھلی ہے تو کیوں اس میں ہے تلوار کی کاٹ
راکھ ٹھنڈی ہے تو پھر اس میں شرارہ کیوں ہے ؟
زرِ محنت جو ہمارا ہے ، وہ سب کا ہے اگر
قصرِ مر مر جو تمہارا ہے ،تمہارا کیوں ہے ؟
راہ اگر کوئی نہ سوجھی تھی تو ہم سے کہتا
رہنما نے ہمیں دوراہے پہ مارا کیوں ہے ؟
یہ تصرف ہے ترا، یا مرا معیارِ وفا
ترکِ الفت پہ بھی تو اتنا ہی پیارا کیوں ہے ؟
عشق اگر کچھ بھی نہیں جزہوسِ جسم ندیم
اس نے الہام مرے دل میں اتارا کیوں ہے ؟
رات امڈی ہے مگر ساتھ ستارہ کیوں ہے ؟
وہ جو گرداب سے لرزاں ہیں ذرا غور کریں
ہر بھپرتے ہوئے دریا کا کنارا کیوں ہے ؟
برف پگھلی ہے تو کیوں اس میں ہے تلوار کی کاٹ
راکھ ٹھنڈی ہے تو پھر اس میں شرارہ کیوں ہے ؟
زرِ محنت جو ہمارا ہے ، وہ سب کا ہے اگر
قصرِ مر مر جو تمہارا ہے ،تمہارا کیوں ہے ؟
راہ اگر کوئی نہ سوجھی تھی تو ہم سے کہتا
رہنما نے ہمیں دوراہے پہ مارا کیوں ہے ؟
یہ تصرف ہے ترا، یا مرا معیارِ وفا
ترکِ الفت پہ بھی تو اتنا ہی پیارا کیوں ہے ؟
عشق اگر کچھ بھی نہیں جزہوسِ جسم ندیم
اس نے الہام مرے دل میں اتارا کیوں ہے ؟