ام اویس
محفلین
اسکپ کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا تھا جب اسے بائبل میں موجود سنگین غلطیوں کا ادراک ہوا اور تحقیق کرنے پر وہ سمجھ چکا تھا کہ موجودہ بائبل عیسی علیہ السلام کے گزر جانے کے کئی سو سال بعد تحریر کی گئی تھی، مختلف لوگوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق لکھی تھی اس لیے اس میں بہت زیادہ تضاد تھا۔ وہ اکثر سوچتا تھا کہ عیسی علیہ السلام اور ان کے ماننے والوں کو کرسچن کیوں کہا جاتا ہے؟
عیسی علیہ السلام نے خود کو کبھی کرسچن نہیں کہا، بلکہ طویل وقت گزر جانے کے بعد جب عیسائیت میں تبدیلیاں کی گئیں تب اسے کرسچن اور کرسچئنٹی کا نام دیا گیا۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ یہودی نہ تو عیسی علیہ السلام کو مانتے ہیں ، نہ ان کی تعلیمات کو اور نہ ہی ان کے معجزات کو جبکہ محمد المصری نے بتایا، مسلمان عیسی علیہ السلام پر ایک پیغمبر کے طور پر ایمان لاتے ہیں۔ ان کے تمام معجزات کو تسلیم کرتے ہیں، انہیں حضرت مریم کا بیٹا اور کلمة الله مانتے ہیں۔ وہ الله کے بندے اور الله کی تخلیق ہیں کیونکہ وہ الله کہ کلمہ “کُن” (ہو جا) سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔
ایک دن حسبِ معمول رات کے کھانے سے فارغ ہو کر وہ سب اپنی اپنی بائبل لیے بیٹھے تھے کہ سکپ نے محمد المصری سے پوچھا: “تمہارا تثلیث کے متعلق کیا خیال ہے؟ “
(تثلیث سے مراد تین یا تینوں میں سے ایک کا عقیدہ ہے جو عیسائی خدا کے متعلق رکھتے ہیں یعنی وہ الله کے ساتھ حضرت عیسٰی اور مریم علیھما السلام کو بھی خدا مانتے ہیں۔ )
محمد المصری نے پوچھا: تین خدا ایک کیسے ہیں؟ پہلے آپ مجھے کسی مثال سے سمجھائیں۔
سکپ نے کہا: جیسا کہ سیب ہے۔ ایک اس کا چھلکا ، دوسرا اس کا گودا اور تیسرا اس کا بیج ، تینوں مل کر ایک سیب۔
محمد المصری نے کہا: “اور اگر اس میں زیادہ بیج ہوں یعنی ایک کی بجائے تین چار ہوں تو پھر؟ “
سکپ خاموش ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس کے والد نے کہا: “میں بتاتا ہوں، جیسے ایک انڈہ ہے، اس میں ایک اس کا چھلکا، ایک سفیدی اور ایک زردی تینوں مل کر ایک”
محمد نے پوچھا: اور اگر دو زردیوں والا انڈہ ہو تو اس کا مطلب ہے چار ؟
اس بار کیتھولک پادری نے تثلیث کا عقیدہ سمجھانے کے لیے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا: یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک مرد، ایک اس کی بیوی اور ایک اس کا بیٹا، تینوں مل کر ایک فیملی ہوئے جس میں ہر ایک کی اہمیت ایک جیسی ہے۔
محمد المصری ذرا سا مسکرایا اور کہنے لگا: یہاں یعنی امریکہ میں اگر بیوی شوہر کو طلاق دے دے، تو اس کا گھر، اس کا مال ، اس کے بچے سب کچھ بیوی کے قبضے میں چلا جاتا ہے اس طرح تو بیوی کا پلڑا بھاری ہے یعنی خدا سے زیادہ اس کی بیوی طاقتور اور با اختیار ہوئی۔
کمرے میں خاموشی چھا گئی ، سب اپنی اپنی سوچوں میں گم تھے۔
کچھ دیر کے بعد سکپ نے گویا سنبھلتے ہوئے کہا: اچھا تم بتاؤ کہ تم خدا کے متعلق کیا عقیدہ رکھتے ہو؟
محمد المصری نے میز کے اردگرد بیٹھے تمام لوگوں پر نظر دوڑائی جو سوالیہ انداز میں اس کی طرف دیکھ رہے تھے، پھر ہلکا سا کھنکارا اور انتہائی دلکش و مسحور کن آواز میں تعوذ اور تسمیہ پڑھ کر سورة اخلاص کی تلاوت کی پھر اس کا انگلش ترجمہ سنانا شروع کیا۔
” کہہ دیجیے ! کہ الله واحد ہے ، ایک ہے ، الله ہر چیز سے بے نیاز ہے ، نہ اس کا کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی اور نہ ہی اس کا کوئی باپ ہے اور اس کے مثل کوئی نہیں، وہ یونیک ہے۔“
واؤ ! سکپ نے دل میں کہا: کتنی خوبصورتی، جامعیت اور سادگی کے ساتھ خدا کا تعارف کروایا گیا ہے۔
محمد المصری اب خاموش تھا۔ میز پر بیٹھا ہر شخص گنگ تھا۔ دل دھڑک رہے تھے، سانسیں چل رہی تھیں اور ماحول پر پراسرار کیفیت طاری تھی۔
جاری ہے۔
نزہت وسیم
عیسی علیہ السلام نے خود کو کبھی کرسچن نہیں کہا، بلکہ طویل وقت گزر جانے کے بعد جب عیسائیت میں تبدیلیاں کی گئیں تب اسے کرسچن اور کرسچئنٹی کا نام دیا گیا۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ یہودی نہ تو عیسی علیہ السلام کو مانتے ہیں ، نہ ان کی تعلیمات کو اور نہ ہی ان کے معجزات کو جبکہ محمد المصری نے بتایا، مسلمان عیسی علیہ السلام پر ایک پیغمبر کے طور پر ایمان لاتے ہیں۔ ان کے تمام معجزات کو تسلیم کرتے ہیں، انہیں حضرت مریم کا بیٹا اور کلمة الله مانتے ہیں۔ وہ الله کے بندے اور الله کی تخلیق ہیں کیونکہ وہ الله کہ کلمہ “کُن” (ہو جا) سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔
ایک دن حسبِ معمول رات کے کھانے سے فارغ ہو کر وہ سب اپنی اپنی بائبل لیے بیٹھے تھے کہ سکپ نے محمد المصری سے پوچھا: “تمہارا تثلیث کے متعلق کیا خیال ہے؟ “
(تثلیث سے مراد تین یا تینوں میں سے ایک کا عقیدہ ہے جو عیسائی خدا کے متعلق رکھتے ہیں یعنی وہ الله کے ساتھ حضرت عیسٰی اور مریم علیھما السلام کو بھی خدا مانتے ہیں۔ )
محمد المصری نے پوچھا: تین خدا ایک کیسے ہیں؟ پہلے آپ مجھے کسی مثال سے سمجھائیں۔
سکپ نے کہا: جیسا کہ سیب ہے۔ ایک اس کا چھلکا ، دوسرا اس کا گودا اور تیسرا اس کا بیج ، تینوں مل کر ایک سیب۔
محمد المصری نے کہا: “اور اگر اس میں زیادہ بیج ہوں یعنی ایک کی بجائے تین چار ہوں تو پھر؟ “
سکپ خاموش ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس کے والد نے کہا: “میں بتاتا ہوں، جیسے ایک انڈہ ہے، اس میں ایک اس کا چھلکا، ایک سفیدی اور ایک زردی تینوں مل کر ایک”
محمد نے پوچھا: اور اگر دو زردیوں والا انڈہ ہو تو اس کا مطلب ہے چار ؟
اس بار کیتھولک پادری نے تثلیث کا عقیدہ سمجھانے کے لیے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا: یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک مرد، ایک اس کی بیوی اور ایک اس کا بیٹا، تینوں مل کر ایک فیملی ہوئے جس میں ہر ایک کی اہمیت ایک جیسی ہے۔
محمد المصری ذرا سا مسکرایا اور کہنے لگا: یہاں یعنی امریکہ میں اگر بیوی شوہر کو طلاق دے دے، تو اس کا گھر، اس کا مال ، اس کے بچے سب کچھ بیوی کے قبضے میں چلا جاتا ہے اس طرح تو بیوی کا پلڑا بھاری ہے یعنی خدا سے زیادہ اس کی بیوی طاقتور اور با اختیار ہوئی۔
کمرے میں خاموشی چھا گئی ، سب اپنی اپنی سوچوں میں گم تھے۔
کچھ دیر کے بعد سکپ نے گویا سنبھلتے ہوئے کہا: اچھا تم بتاؤ کہ تم خدا کے متعلق کیا عقیدہ رکھتے ہو؟
محمد المصری نے میز کے اردگرد بیٹھے تمام لوگوں پر نظر دوڑائی جو سوالیہ انداز میں اس کی طرف دیکھ رہے تھے، پھر ہلکا سا کھنکارا اور انتہائی دلکش و مسحور کن آواز میں تعوذ اور تسمیہ پڑھ کر سورة اخلاص کی تلاوت کی پھر اس کا انگلش ترجمہ سنانا شروع کیا۔
” کہہ دیجیے ! کہ الله واحد ہے ، ایک ہے ، الله ہر چیز سے بے نیاز ہے ، نہ اس کا کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی اور نہ ہی اس کا کوئی باپ ہے اور اس کے مثل کوئی نہیں، وہ یونیک ہے۔“
واؤ ! سکپ نے دل میں کہا: کتنی خوبصورتی، جامعیت اور سادگی کے ساتھ خدا کا تعارف کروایا گیا ہے۔
محمد المصری اب خاموش تھا۔ میز پر بیٹھا ہر شخص گنگ تھا۔ دل دھڑک رہے تھے، سانسیں چل رہی تھیں اور ماحول پر پراسرار کیفیت طاری تھی۔
جاری ہے۔
نزہت وسیم