فرخ منظور
لائبریرین
روش روش پہ ترا انتظار ہے ساقی
بہار منتظرِ نوبہار ہے ساقی
حوادثات سے ٹکرا نہ جائے سازِ حیات
غمِ جہاں سے غمِ دل دو چار ہے ساقی
سحر فسردہ ہے، شام اداس اداس
عجیب گردشِ لیل و نہار ہے ساقی
ٹھہر گئے ہیں کہاں قافلے محبت کے
ہر ایک راہ گذر سوگوار ہے ساقی
دبی دبی سی ہے کچھ اس طرح سے جانِ حزیں
تری نگاہ بھی اب دل پہ بار ہے ساقی
نہ ذوقِ دید میّسر، نہ آرزو کا سرور
نظر کو چین، نہ دل کو قرار ہے ساقی
ہمارے جذبۂ ذوقِ نظر کا کیا ہو گا
تری نگاہ تغافل شعار ہے ساقی
یہ سحر بار تبسّم، یہ خندہ ریز نگاہ
نظر کا نشّہ ہے، دل کا خمار ہے ساقی
(صوفی تبسّم)