ذوالفقار نقوی
محفلین
گذشتہ شب ایک فورم پہ منعقدہ طرحی فی البدیہہ مشاعرے میں کہے گئے اشعار پیش ِ خدمت ہیں۔
روٹھ کر مجھ سے جا رہی ہے عید
کتنے نخرے دِکھا رہی ہے عید
کچھ کو پانی تلک نہیں پوچھا
کچھ کو حلوہ کھلا رہی ہے عید !
میرا چہرا بجھا بجھا سا ہے
تجھ کو دولہا بنا رہی ہے عید !
اِن فلک آشنا فغاؤں میں
گیت خوشیوں کے گا رہی ہے عید !
کچھ خبر ہے تجھے پڑوسی کی ؟
تجھ پہ اُنگلی اُٹھا رہی ہے عید
اے یتیمان ِ غزّہ و بصرہ
تم پہ آنسو بہا رہی ہے عید
لے جا واپس اِسے خدا را تو
میری نیندیں اُڑا رہی ہے عید
ذوالفقار نقوی
روٹھ کر مجھ سے جا رہی ہے عید
کتنے نخرے دِکھا رہی ہے عید
کچھ کو پانی تلک نہیں پوچھا
کچھ کو حلوہ کھلا رہی ہے عید !
میرا چہرا بجھا بجھا سا ہے
تجھ کو دولہا بنا رہی ہے عید !
اِن فلک آشنا فغاؤں میں
گیت خوشیوں کے گا رہی ہے عید !
کچھ خبر ہے تجھے پڑوسی کی ؟
تجھ پہ اُنگلی اُٹھا رہی ہے عید
اے یتیمان ِ غزّہ و بصرہ
تم پہ آنسو بہا رہی ہے عید
لے جا واپس اِسے خدا را تو
میری نیندیں اُڑا رہی ہے عید
ذوالفقار نقوی