کاشفی
محفلین
غزل
(امیر مینائی)
رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا
آئینہ ایک طرف، عکس بھی حیراں ہوگا
اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے
تو نہ ہوگی، تو نہ یہ دل ، نہ یہ ارماں ہوگا
دستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو
ایک جھٹکے میںنہ دامن نہ گریباں ہوگا
آگ دل میںجو لگی تھی، وہ بجھائی نہ گئی
اور کیا تجھ سے، پھر اے دیدہء گریاں ہوگا
اپنے مرنے کا تو کچھ غم نہیں، یہ غم ہے، امیر
چارہ گر مفت میںبیچارہ پشیماں ہوگا
(امیر مینائی)
رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا
آئینہ ایک طرف، عکس بھی حیراں ہوگا
اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے
تو نہ ہوگی، تو نہ یہ دل ، نہ یہ ارماں ہوگا
دستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو
ایک جھٹکے میںنہ دامن نہ گریباں ہوگا
آگ دل میںجو لگی تھی، وہ بجھائی نہ گئی
اور کیا تجھ سے، پھر اے دیدہء گریاں ہوگا
اپنے مرنے کا تو کچھ غم نہیں، یہ غم ہے، امیر
چارہ گر مفت میںبیچارہ پشیماں ہوگا