رو لیجئے کہ پھر کوئی غم خوار ہو نہ ہو۔۔۔۔ثمینہ راجہ

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
رو لیجئے کہ پھر کوئی غم خوار ہو نہ ہو
ان آنسوؤں کا اور خریدار ہو نہ ہو

کچھ روز میں یہ زخم چراغوں سے جل بھجیں
کچھ روز میں یہ گرمئی بازار ہو نہ ہو

عجلت بہت ہے آپ کو جانے کی، جائیے
لوٹیں تو پھر یہ عشق کا آزار ہو نہ ہو

سوجائے تھک کے پچھلے پہر چشمِ انتظار
اور کیا خبر کہ بعد میں بیدار ہو نہ ہو

دل کو بہت غرورِ کشیدہ سری بھی ہے
پھر سامنےیہ سنگِ درِ یار ہو نہ ہو

اچھا ہوا کہ آج بچا لی متاعِ خواب
پھر جانے ایسی جراتِ انکار ہو نہ ہو

ق​

راہوں میں اس کے پھول ہمیشہ کھلے رہیں
قسمت میں اپنی گوشہء گلزار ہو نہ ہو

وہ قصر اور اس کے کلس جاوداں رہیں
ہم کو نصیب سایہء دیوار ہو نہ ہو

جب ہر روش پہ حسنِ گل و یاسمین ملے
پھر گلستاں میں نرگسِ بیمار ہو نہ ہو
 

سید زبیر

محفلین
خوبصورت انتخاب
سوجائے تھک کے پچھلے پہر چشمِ انتظار​
اور کیا خبر کہ بعد میں بیدار ہو نہ ہو​
واہ
 
Top