عمراعظم
محفلین
رُتوں کے ساتھ دلوں کی وہ حالتیں بھی گئیں
ہوا کے ساتھ ہوا کی امانتیں بھی گئیں
تیرے کہے ہوئے لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں
ہمارے اپنے قلم کی صداقتیں بھی گئیں
جو آئے جی میں پکارو مجھے مگر یوں ہے
کہ اُس کے ساتھ اُس کی محبتیں بھی گئیں
عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا
سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی گئیں
یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہیں آدمی امجد
کہ ہار تھک کےگھروں سے قیامتیں بھی گئیں
امجد اسلام امجد
ہوا کے ساتھ ہوا کی امانتیں بھی گئیں
تیرے کہے ہوئے لفظوں کی راکھ کیا چھیڑیں
ہمارے اپنے قلم کی صداقتیں بھی گئیں
جو آئے جی میں پکارو مجھے مگر یوں ہے
کہ اُس کے ساتھ اُس کی محبتیں بھی گئیں
عجیب موڑ پہ ٹھہرا ہے قافلہ دل کا
سکون ڈھونڈنے نکلے تھے وحشتیں بھی گئیں
یہ کیسی نیند میں ڈوبے ہیں آدمی امجد
کہ ہار تھک کےگھروں سے قیامتیں بھی گئیں
امجد اسلام امجد
مدیر کی آخری تدوین: