رُسوائی کا اب کےامکان بہت ہے
شہر میں میری پہچان بہت ہے
گھرکی خواہش میں عمرگذرگئی
مل جائے اب ٹُوٹا مکان بہت ہے
تم ہاتھ بڑھاؤ تو چُھو نہ سکوگے
فاصلہ آج ہمارے درمیان بہت ہے
تمہاری محفل ستارے چمکتے ہیں
ہمارے پاس تنہائی کاسامان بہت ہے
عمر بھی کون ساتھ دیتا ہے یہاں ظفر
آجائے گھر میں پَل کا مہمان بہت ہے
شہر میں میری پہچان بہت ہے
گھرکی خواہش میں عمرگذرگئی
مل جائے اب ٹُوٹا مکان بہت ہے
تم ہاتھ بڑھاؤ تو چُھو نہ سکوگے
فاصلہ آج ہمارے درمیان بہت ہے
تمہاری محفل ستارے چمکتے ہیں
ہمارے پاس تنہائی کاسامان بہت ہے
عمر بھی کون ساتھ دیتا ہے یہاں ظفر
آجائے گھر میں پَل کا مہمان بہت ہے