ایچ اے خان
معطل
آگئے نا مذہب کو بیچ میں لیکر!
بھٹو اپنی کرسی بچانے کے لئے اور اقتدار کی بھوک و حوس میں جب ہزاروں لوگوں کا خون کروا سکتا ہے۔ اپنے خلاف ہونے والی بغاوتوں کو طاقت کے بل پر کچل سکتا ہے تو قادیانی فرقہ کو مولویوں کے کہنے پر غیر مسلم قرار دینا کونسا مشکل کام تھا؟
اسکو تو بس اپنی حکومت کی فکر تھی کہ جان جائے، پر حکومت نہ جائے۔ اسکی خاطر وہ کچھ بھی کرنے کو بکلی تیار تھا اور اسنے کیا بھی۔ اسے آپ کارنامہ کہیںیا نفس پرستی، مجھے کوئی غرض نہیں۔ اس ملک کا سب سے بڑا زہر ’’نام نہاد ملا‘‘ ہیں جن کی وہ کٹپتلی بنا رہا۔
نیز بھٹو اور ایوب سے متعلق اپنی تاریخ درست کر لیں:
پاکستان کے ٹکڑے کرنے میں بھٹو اور جنرل یحییٰ خان کا کھلا ہاتھ تھا۔ سب جانتے ہیں کہ ۱۹۷۰ کا الیکشن بنگلہ دیش کی عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمان نے جیتا تھا۔ اور اسمبلی میںسیٹیں بھی انہی کی زیادہ تھی۔ اسکے باوجود انہیں پاکستان کے وزیر اعظم بننے کا حق کیوں نہیں دیا گیا؟
الٹا بنگالیوں پر چڑھائی کر دی گئی اور سیاسی ہنماؤں کو قید کیا گیا۔ ایسی صورت میںکیا بنگالی ، پاکستانیوںکے جوتے چاٹتے؟ دو ٹکڑے ہمارے نیک نامی سیادت دانوں کی کارستانی ہے۔
پاکستانی معیشیت نے سب سے زیادہ ترقی جنرل ایوب خان کے دور میںکی تھی۔نئے کارخانے، ڈیمز، پاور اسٹیشنز کا قیام ہوا۔آب پاشی کا جدید نظام بنایا گیا، یہ وہ دور تھا جب پاکستانی فلم انڈسٹری اپنے عروج پر تھی۔ بھٹوکے سوشل ریفارم کے بعد اسکا حال آپکےے سامنے ہے
اپنی تاریخ درست کرلیں۔ ایوب کا دور پاکستان کا سیاہ ترین دور تھا۔ جس میں ملک کی مقبول لیڈر، محمد علی جناح کی بہن متحرمہ فاطمہ جناح کی جیت کو ہار میںبدلا گیا۔ پیرٹی کا کالا قانون نافذ کیا گیا جو بلاخر ملک کی تباہی کا سبب بنا اور ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔ یہ ایوب کے سیاہ گیار سال تھے جو ملک کی تبا ہی کا سبب بنے۔
قادیانی کافر ہیں اس پر امت کا اتفاق ہے۔ بھٹو کے دور میں پارلیمنٹ میں اسکا اعتراف کیا ۔ اسپر امت مسلمہ اور پاکستانی کے عوام بھٹو کے ازحد مشکور ہیں۔ یہ بھٹو کا وہ کارنامہ ہے جو سب پر بھاری ہے۔