فرخ منظور
لائبریرین
رہا کروٹیں ہی بدلتا زمانہ
وہی میں، وہی در، وہی آستانہ
وہی تُو، وہی شانِ بے التفاتی
وہی میں، وہی جذبۂ والہانہ
ترے حسن کی دلبری غیر فانی
مرے عشق کی بے کلی جاودانہ
یہی ہے جو ذوقِ اسیری تو اِک دن
قفس کو بھی شرمائے گا آشیانہ
زباں تھک گئی داستاں کہتے کہتے
نگاہیں ابھی کہہ رہی ہیں فسانہ
(صوفی تبسّم)
وہی میں، وہی در، وہی آستانہ
وہی تُو، وہی شانِ بے التفاتی
وہی میں، وہی جذبۂ والہانہ
ترے حسن کی دلبری غیر فانی
مرے عشق کی بے کلی جاودانہ
یہی ہے جو ذوقِ اسیری تو اِک دن
قفس کو بھی شرمائے گا آشیانہ
زباں تھک گئی داستاں کہتے کہتے
نگاہیں ابھی کہہ رہی ہیں فسانہ
(صوفی تبسّم)