سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ان سے نہ گر مراسم اپنے بحال کرتے
ہم لطفِ زندگی کو نذرِ زوال کرتے
ان کے حضور جا کر اپنے حواس گم تھے
کب ہوش تھا ہمیں جو شوقِ وصال کرتے
پہنچے ہم ان کے در پر شکوے لئےہزاروں
ْپر کیامجال تھی جو ان سے سوال کرتے
معلوم یہ جو ہوتا ناراض ہیں وہ ہم سے
ہم جان دے کے ان کا ردِ ملال کرتے
رکھتے زباں پہ تالے ہر چوٹ کھا کے تم سے
یوں اپنے ضبط کی ہم قائم مثال کرتے
عمرِ عبث کے بارے حسرت رہی ہماری
رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ان سے نہ گر مراسم اپنے بحال کرتے
ہم لطفِ زندگی کو نذرِ زوال کرتے
ان کے حضور جا کر اپنے حواس گم تھے
کب ہوش تھا ہمیں جو شوقِ وصال کرتے
پہنچے ہم ان کے در پر شکوے لئےہزاروں
ْپر کیامجال تھی جو ان سے سوال کرتے
معلوم یہ جو ہوتا ناراض ہیں وہ ہم سے
ہم جان دے کے ان کا ردِ ملال کرتے
رکھتے زباں پہ تالے ہر چوٹ کھا کے تم سے
یوں اپنے ضبط کی ہم قائم مثال کرتے
عمرِ عبث کے بارے حسرت رہی ہماری
رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے