رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے

سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

ان سے نہ گر مراسم اپنے بحال کرتے
ہم لطفِ زندگی کو نذرِ زوال کرتے

ان کے حضور جا کر اپنے حواس گم تھے
کب ہوش تھا ہمیں جو شوقِ وصال کرتے

پہنچے ہم ان کے در پر شکوے لئےہزاروں
ْپر کیامجال تھی جو ان سے سوال کرتے

معلوم یہ جو ہوتا ناراض ہیں وہ ہم سے
ہم جان دے کے ان کا ردِ ملال کرتے


رکھتے زباں پہ تالے ہر چوٹ کھا کے تم سے
یوں اپنے ضبط کی ہم قائم مثال کرتے

عمرِ عبث کے بارے حسرت رہی ہماری
رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے
 

الف عین

لائبریرین
ان سے نہ گر مراسم اپنے بحال کرتے
ہم لطفِ زندگی کو نذرِ زوال کرتے
... نذر تو بخوشی کیا جاتا ہے، زوال کے لیے تو خوشی نہیں ہونی چاہیے

ان کے حضور جا کر اپنے حواس گم تھے
کب ہوش تھا ہمیں جو شوقِ وصال کرتے
... شوق کرنا یہاں درست نہیں، عرض وصالِ کیا جا سکتا ہے

پہنچے ہم ان کے در پر شکوے لئےہزاروں
ْپر کیامجال تھی جو ان سے سوال کرتے
.. درست

معلوم یہ جو ہوتا ناراض ہیں وہ ہم سے
ہم جان دے کے ان کا ردِ ملال کرتے
... درست

رکھتے زباں پہ تالے ہر چوٹ کھا کے تم سے
یوں اپنے ضبط کی ہم قائم مثال کرتے
.. رواں نہیں لگتا پہلا مصرع، الفاظ بدلو

عمرِ عبث کے بارے حسرت رہی ہماری
رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے
.. یہ 'بارے میں' کی جگہ محض 'بارے' نہ جانے کہاں کا محاورہ ہے، مجھے تو درست نہیں لگتا
واضح بھی نہیں شعر
 
ان سے نہ گر مراسم اپنے بحال کرتے
ہم لطفِ زندگی کو نذرِ زوال کرتے
... نذر تو بخوشی کیا جاتا ہے، زوال کے لیے تو خوشی نہیں ہونی چاہیے

ان کے حضور جا کر اپنے حواس گم تھے
کب ہوش تھا ہمیں جو شوقِ وصال کرتے
... شوق کرنا یہاں درست نہیں، عرض وصالِ کیا جا سکتا ہے

پہنچے ہم ان کے در پر شکوے لئےہزاروں
ْپر کیامجال تھی جو ان سے سوال کرتے
.. درست

معلوم یہ جو ہوتا ناراض ہیں وہ ہم سے
ہم جان دے کے ان کا ردِ ملال کرتے
... درست

رکھتے زباں پہ تالے ہر چوٹ کھا کے تم سے
یوں اپنے ضبط کی ہم قائم مثال کرتے
.. رواں نہیں لگتا پہلا مصرع، الفاظ بدلو

عمرِ عبث کے بارے حسرت رہی ہماری
رہتے دلوں میں زندہ ایسا کمال کرتے
.. یہ 'بارے میں' کی جگہ محض 'بارے' نہ جانے کہاں کا محاورہ ہے، مجھے تو درست نہیں لگتا
واضح بھی نہیں شعر
شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
Top