رہنا تھا مجھ کو----ناہید ورک

آصف شفیع

محفلین
جدید لہجے کی خوبصورت شاعرہ ناہید ورک کی ایک غزل احباب کی خدمت میں :

رہنا تھا مجھ کو تیری نظر کے کمال میں
لیکن میں دن گزار رہی ہوں زوال میں

گھیرا ہے اسطرح مجھے وحشت کے جال نے
سب خواب میرے ڈوب گئے اس ملال میں

مجھ سے نظر چرا کے گزرنے لگی ہوا
آنے لگی جو ہجر کی خوشبو وصال میں

ہوں ساعتِ عذاب میں، کیوں میں ابھی تلک
اک عمر سے گھری ہوں اسی اک سوال میں

میں سن رہی ہوں پھر سے جدائی کی آہٹیں
جینا پڑے نہ پھر سے انہی ماہ و سال میں

قسمت سے راہ میں جو جزیرے ہمیں ملے
تیرے گمان میں تھے نہ میرے خیال میں
 
Top