نظیر رہوں کاہے کو دل خستہ پھروں کاہے کو آوارا۔ نظیر اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
رہوں کاہے کو دل خستہ پھروں کاہے کو آوارا
اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ مارا

خدا گر مجھ گدا کو سلطنت بخشت تو میں یارو
بہ حالِ ہندوش بخشم سمرقند و بخارا را

ہم اپنا تو بہشت و چشمۂ کوثر سمجھتے ہیں
کنار آب رکنا باد و گلگشت مصلیٰ را

زمیں پر آیا جب یوسف اسی دن آسماں رویا
کہ عشق از پردۂ عصمت بروں آرد زلیخا را

یہ ظالم سنگ دل محبوب جادوگر ستم پیشہ
چناں بردند صبر از دل کہ ترکاں خوانِ یغمارا

جو صاحب حسن ہیں ہرگز نہیں محتاج زینت کے
بہ آب و رنگ و خال خط چہ حاجت رونے ریبارا

بتوں کی گالیوں میں بھی عجب لذّت نکلتی ہے
جو اب تلخ می زیبد لبِ لعلِ شکر خارا

تو ہستی کی گرہ پر عقل کے ناخن نہ توڑ اے دل
کہ کس نکشود و نکشاید بہ ہمت ایں معمارا

نصیحت کیمیا ہے جب تو گوشِ دل سے سنتے ہیں
جوانانِ سعادت مند پندِ پیر دانا را

نظیر اس لطف سے تضمین کر تو مصرعِ حافظ
کہ بر نظم تو افشاند فلک عقد ثریّا را

(نظیر اکبر آبادی)

 

شاہ حسین

محفلین
واہ جناب کا تضمین ہے مزا آگیا فارسی کی آمیزش نے تو لطف دوبالا کردیا ۔

بتوں کی گالیوں میں بھی عجب لذّت نکلتی ہے
جو اب تلخ می زیبد لبِ لعلِ شکر خارا
 

محمد وارث

لائبریرین
حافظ کی اس خوبصورت اور لازوال غزل پر فارسی میں بھی تضمینیں کہی گئی ہیں، اردو منظوم ترجمے بھی کئی ہوئے ہیں۔

نظیر نے بھی لاجواب کام کیا ہے کہ مصرعے پر مصرعہ لگا دیا ہے، بہت خوب۔

شکریہ فرخ صاحب اس نوادر کو شیئر کرنے کیلیے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
حافظ کی اس خوبصورت اور لازوال غزل پر فارسی میں بھی تضمینیں کہی گئی ہیں، اردو منظوم ترجمے بھی کئی ہوئے ہیں۔

نظیر نے بھی لاجواب کام کیا ہے کہ مصرعے پر مصرعہ لگا دیا ہے، بہت خوب۔

شکریہ فرخ صاحب اس نوادر کو شیئر کرنے کیلیے!

شکریہ وارث صاحب! افسوس کہ نظیر اتنا عرصہ میری نظروں سے چھپا رہا میں تو اسے بس بنجارا ہی سمجھا تھا لیکن وہ تو خسرو کے قریب پہنچا نظر آیا۔ قبلہ اگر گستاخی نہ ہو تو ان فارسی مصرعوں کا ترجمہ بہم پہنچانے کا کچھ سامان کریں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ محفل پر حافظ کی اس غزل کا ترجمہ ہو چکا ہے، اگر نہیں ملتا تو کل انشاءاللہ دیوانِ حافظ کو کھول کر ترجمہ لکھ دونگا، ویسے تو کل کے روزِ عید کیلیے دیوانِ فیضی نکالا ہوا تھا لیکن حافظ بھی چلے گا :)
 
زمیں پر آیا جب یوسف اسی دن آسماں رویا
کہ عشق از پردہ عصمت بروں آرد زلیخا را

یہ تو حافظ سے بھی گھری بات کہہ گئے.
بہت اعلی، اگر حافظ اردو سمجھ پاتے تو ان کو بھی مزہ آجاتا.
 

فرخ منظور

لائبریرین
زمیں پر آیا جب یوسف اسی دن آسماں رویا
کہ عشق از پردہ عصمت بروں آرد زلیخا را

یہ تو حافظ سے بھی گھری بات کہہ گئے.
بہت اعلی، اگر حافظ اردو سمجھ پاتے تو ان کو بھی مزہ آجاتا.

قبلہ پھر آپ بھی ترجمہ کر دیجیے تاکہ دو تراجم کا لطف لے سکیں اور آپ کا علم ہمارے کچھ کام آوے۔ :)
 

قبلہ پھر آپ بھی ترجمہ کر دیجیے تاکہ دو تراجم کا لطف لے سکیں اور آپ کا علم ہمارے کچھ کام آوے۔ :)

حضور، ذرہ نوازی کا شکریہ.
اگر وارث صاحب ہی ترجمہ فرمادیں تو بہتر ہے. کیونکہ مجھے اس فن میں مہارت نہیں. لیکن آپ کے حکم کی تعمیل میں، ترجمہ کرنے کی کوشش ضرور کروں گا، اور پیش کروں گا کہ اصلاح ہو سکے. ان شاء اللہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور، ذرہ نوازی کا شکریہ.
اگر وارث صاحب ہی ترجمہ فرمادیں تو بہتر ہے. کیونکہ مجھے اس فن میں مہارت نہیں. لیکن آپ کے حکم کی تعمیل میں، ترجمہ کرنے کی کوشش ضرور کروں گا، اور پیش کروں گا کہ اصلاح ہو سکے. ان شاء اللہ

بہت بہت شکریہ نقوی صاحب! مجھے انتظار رہے گا۔ :)
 
میری کوشش کا نتیجہ حاضر ہے. خامیوں کی اصلاح فرمائیے گا. پہلی مرتبہ ایک غزل کا ترجمہ کیا ہے.

اگر آن ترک شیرازی بہ دست آرد دل ما را
بہ خال ہندویش بخشم سمرقند و بخارا را

اگر اس خوبرو شیرازی معشوق نے ہماری دلجوئی کر کے ہمارا دل پا لیا
اس کے کالے تل پر سمرقند اور بخارا کو نثار کردوں گا۔

بدہ ساقی می باقی کہ در جنت نخواہی یافت
کنار آب رکن آباد و گلگشت مصلا را
ساقی جام میں جو شراب باقی ہے وہ بھی پلا دے، کیونکہ جنت میں بھی نہ پاو گے
ساحلِ رکن آباد اور مصلیٰ –حافظ کا مزار یہاں ہے- جیسے حسیں مقامات۔

فغان کاین لولیان شوخ شیرین کار شہر آشوب
چنان بردند صبر از دل کہ ترکان خوان یغما را
ہاے ان بے باک حسیناوں سے فریاد جن کی شیریں ادئی سے شہر میں آشوب و پریشانی ہے
کہ انہوں نے ہمارا صبر و قرار ایسے لوٹا ہے جیسے ترک امیروں کے دسترخوان لوٹتے ہیں۔

ز عشق ناتمام ما جمال یار مستغنی است
بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روی زیبا را
ہمارے ناقص اور کمزور عشق سے ہمارا یار بے نیاز ہے
جیسے خوبصورت چہرے کو بناوٹ اور سنگھار کی ضرورت نہیں ہوتی

من از آن حسن روزافزون کہ یوسف داشت دانستم
کہ عشق از پردہ عصمت برون آرد زلیخا را
میں نے جب یوسف کا بڑھتا حسن دیکھا تو جان گیا
کہ یوسف کا عشق زلیخا کو عفت اور عصمت کے پردے سے نکال دے گا

اگر دشنام فرمایی و گر نفرین دعا گویم
جواب تلخ می‌زیبد لب لعل شکرخا را
اے معشوق اگر تم مجھے گالی یا بد دعا بھی دو تو میں تمہارے لیے دعا کروں گا
کیونکہ تلخ جواب تمہارے میٹھے اور سرخ ہونٹوں کو زیب دیتے ہیں۔

نصیحت گوش کن جانا کہ از جان دوست‌تر دارند
جوانان سعادتمند پند پیر دانا را

میری جان، میری نصیحت سنو، کہ اپنی جان سے بھی زیادہ پسند ہوتی ہے
سعادتمند جوانوں کو عقلمند بزرگوں کی نصیحتیں۔

حدیث از مطرب و می گو و راز دہر کمتر جو
کہ کس نگشود و نگشاید بہ حکمت این معما را
-نصیحت یہ ہے کہ- شراب اور مطرب کی باتیں کرو، خوش رہو اور دنیا کے راز و رمز ڈھونڈنے کی کوشش نہ کرو
کیونکہ آج تک کوئی بھی اپنے علم اور حکمت سے اس مسئلے اور سوال کا جواب نہیں ڈھونڈ سکا

غزل گفتی و دُر سفتی بیا و خوش بخوان حافظ
کہ بر نظم تو افشاند فلک عقد ثریا را
حافظ، الفاظ کی موتیوں کو پرو کر تم نے جو غزل کہی ہے، اسے اپنی اچھی آواز میں گاو
تاکہ آسمان تمہاری اس خوبصورت نظم پر اپنے ستارے نچھاور کرے
 
کچھ دنوں پہلے ہی حافظ کے مزار پہ جانا ہوا تھا. تصویر بھیج رہا ہوں. شاید کسی کو دیکھنے کا شوق ہو.

IMG_1881.jpg
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ نقوی صاحب! آپ نے کمال کر دیا۔ بہت شکریہ ترجمے اور حافظ کے مزار کی تصویر کے لئے۔ حافظ کا مزار تو حقیقتاً کسی درویش کا مزار لگ رہا ہے۔ :)
 
واہ واہ نقوی صاحب! آپ نے کمال کر دیا۔ بہت شکریہ ترجمے اور حافظ کے مزار کی تصویر کے لئے۔ حافظ کا مزار تو حقیقتاً کسی درویش کا مزار لگ رہا ہے۔ :)

شکریہ، سخنور صاحب، آپ کی عنایت ہے، ورنہ ہم لائق تحسین کہاں، امید ہے کہ ترجمہ کی کچھ اصلاح بھی ہوجائے تاکہ کہیں، غلطیاں دوبارہ تکرار نہ ہوں.

حافظ کے مزار کے بارے میں شاید آپ کو بھی -میری طرح- تعجب ہو، کہ یہ خوبصورت صوفیانہ مشرقی طرز کی یادگار، ایک فرانسیسی آرکٹکٹ اینڈرہ گوڈارڈ André Godard کی تخلیق ہے. :) اس سے پہلے حافظ کا مزار ایسا تھا:

Hafez_tomb-old.jpg
 
Top