فاخر
محفلین
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ
عتاب و دل شکستی آہ بھرنے تک
اذیت ناک رستہ ہے ،سنبھلنے تک
چراغِ ہجر جلتے ہی رہے ہر آ ن
شب ِتیرہ کی روشن صبح ہونے تک
جدائی اور فرقت کے یہ کرب و غم
رہے لاحق، مری پلکیں بھگونے تک
فغاں نالے ہی لازم ہیں ہمیں کیوں کر؟
مری آنکھوں سے اشک و خوں ڈھلکنے تک
مرا دل مبتلائے غم رہا ہر دم
متاعِ جان! تیرے لوٹ آنے تک
رہے ہم آشنائے رازِ سوزِ دل
تمہیں دردِ جگر اپنا دِکھانے تک
مرے مطرب تری نغمہ سرائی ہو
خزاں اور ہجر کا موسم بدلنے تک
ترے میرے یہ رسم و راہ کے قصے
رہیں گے نقش آئندہ زمانے تک
مری غزلیں، مرے نغمے رہیں گمنام
اِنہیں فاخرؔ سر محفل سنانے تک
افتخاررحمانی فاخرؔ
عتاب و دل شکستی آہ بھرنے تک
اذیت ناک رستہ ہے ،سنبھلنے تک
چراغِ ہجر جلتے ہی رہے ہر آ ن
شب ِتیرہ کی روشن صبح ہونے تک
جدائی اور فرقت کے یہ کرب و غم
رہے لاحق، مری پلکیں بھگونے تک
فغاں نالے ہی لازم ہیں ہمیں کیوں کر؟
مری آنکھوں سے اشک و خوں ڈھلکنے تک
مرا دل مبتلائے غم رہا ہر دم
متاعِ جان! تیرے لوٹ آنے تک
رہے ہم آشنائے رازِ سوزِ دل
تمہیں دردِ جگر اپنا دِکھانے تک
مرے مطرب تری نغمہ سرائی ہو
خزاں اور ہجر کا موسم بدلنے تک
ترے میرے یہ رسم و راہ کے قصے
رہیں گے نقش آئندہ زمانے تک
مری غزلیں، مرے نغمے رہیں گمنام
اِنہیں فاخرؔ سر محفل سنانے تک