رہ میں ہوں عالمِ سکرات تلک پہنچا ہوں ۔ رشید ندیم

فرخ منظور

لائبریرین
رہ میں ہوں عالمِ سکرات تلک پہنچا ہوں
میں ابھی تیرے مضافات تلک پہنچا ہوں

ابھی موہوم، مجسّم نہیں ھونے پایا
میں فقط رمزوکنایات تلک پہنچا ہوں

رازِِ سربستہ کُھلے گا کہیں آگے جاکر
میں ابھی تیرے طلسمات تلک پہنچا ہوں

اور کچھ دیر میں الہام کی بارش ہو گی
میں ابھی شورِ مناجات تلک پہنچا ہوں

راہ سے خود کو ہٹایا ہے تو آیا ہوں یہاں
اک نفی سے کسی اثبات تلک پہنچا ہوں

تھی یہی راہ، جہاں اہلِ خرد بھٹکے تھے
میں جہاں کشف و کرامات تلک پہنچا ہوں

راہِ پامال سے آگے مجھے جانا ہے ندیم
میں ابھی سیرِِسماوات تلک پہنچا ہوں
 

فرخ منظور

لائبریرین
سبحان اللہ، پیارے دوست رشید ندیم کا ایک اور شاہکار، ٹورونٹو کا سرمایہ خدا سلامت رکھے۔

شکریہ جناب فاروقی صاحب۔ میری رشید صاحب سے پون ملاقات ہوچکی ہے۔ یعنی فون پر اور چیٹ پر گفتگو ہوچکی ہے لیکن کبھی بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی۔
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم سخنور جی
بہت خوب
راہ سے خود کو ہٹایا ہے تو آیا ہوں یہاں
اک نفی سے کسی اثبات تلک پہنچا ہوں


کیا شہادت انسانی ہے ۔



راہِ پامال سے آگے مجھے جانا ہے ندیم
میں ابھی سیرِِسماوات تلک پہنچا ہوں


کیا آرزو انسانی ہے ۔

بہت شکریہ
رشید ندیم جی
کے اتنے اچھے غور و فکر سے بھرپور کلام سے نوازنے کا ۔
نایاب
 

محمد نعمان

محفلین
بہت شکریہ سخنور بھائی اس قدر اچھی شراکت کے لیے۔۔۔۔۔

رہ میں ہوں عالمِ سکرات تلک پہنچا ہوں
میں ابھی تیرے مضافات تلک پہنچا ہوں
 
Top