فرخ منظور
لائبریرین
رہ میں ہوں عالمِ سکرات تلک پہنچا ہوں
میں ابھی تیرے مضافات تلک پہنچا ہوں
ابھی موہوم، مجسّم نہیں ھونے پایا
میں فقط رمزوکنایات تلک پہنچا ہوں
رازِِ سربستہ کُھلے گا کہیں آگے جاکر
میں ابھی تیرے طلسمات تلک پہنچا ہوں
اور کچھ دیر میں الہام کی بارش ہو گی
میں ابھی شورِ مناجات تلک پہنچا ہوں
راہ سے خود کو ہٹایا ہے تو آیا ہوں یہاں
اک نفی سے کسی اثبات تلک پہنچا ہوں
تھی یہی راہ، جہاں اہلِ خرد بھٹکے تھے
میں جہاں کشف و کرامات تلک پہنچا ہوں
راہِ پامال سے آگے مجھے جانا ہے ندیم
میں ابھی سیرِِسماوات تلک پہنچا ہوں
میں ابھی تیرے مضافات تلک پہنچا ہوں
ابھی موہوم، مجسّم نہیں ھونے پایا
میں فقط رمزوکنایات تلک پہنچا ہوں
رازِِ سربستہ کُھلے گا کہیں آگے جاکر
میں ابھی تیرے طلسمات تلک پہنچا ہوں
اور کچھ دیر میں الہام کی بارش ہو گی
میں ابھی شورِ مناجات تلک پہنچا ہوں
راہ سے خود کو ہٹایا ہے تو آیا ہوں یہاں
اک نفی سے کسی اثبات تلک پہنچا ہوں
تھی یہی راہ، جہاں اہلِ خرد بھٹکے تھے
میں جہاں کشف و کرامات تلک پہنچا ہوں
راہِ پامال سے آگے مجھے جانا ہے ندیم
میں ابھی سیرِِسماوات تلک پہنچا ہوں